اسمبلی مجلس کے ساتھ پارلیمنٹ بی جے پی کے ساتھ ؟
حیدرآباد ۔ 7 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : کانگریس کے شعلہ بیان مقرر ریونت ریڈی نے اسمبلی تحلیل کرنے اور قبل از وقت انتخابات کرانے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں منحوس حکومت کا خاتمہ ہوگیا ہے ۔ کے سی آر نے مجلس کے ساتھ اسمبلی انتخابات اور بی جے پی کے ساتھ لوک سبھا کے انتخابات کرانے کے لیے ایک منصوبہ بند سازش کے تحت اسمبلی تحلیل کیا ہے ۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ ٹی آر ایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ اپنے منصوبے کو کامیاب بنانے کے لیے ہندو مسلم فرقہ پرست جماعتوں کو اپنے بازوں کی طرح استعمال کررہے ہیں اور اپنے مقصد میں وہ پوری طرح کامیاب ہے ۔ ٹی آر ایس نے اپنے انتخابی منشور میں مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کیا ۔ اس کو عملی جامہ پہنانے میں ناکام رہے ۔ جس کا مجلس نے خاموش تماشہ دیکھا ہے ۔ پرانے شہر کو 100 کروڑ روپئے کے پیاکیج کا اعلان کرتے ہوئے ماہ رمضان کے آغاز سے قبل پرانے شہر میں تعمیراتی کاموں کا سنگ بنیاد رکھنے کا بھی وعدہ کیا گیا ۔ اسمبلی تحلیل ہوگئی مگر ابھی تک کام شروع نہیں ہوئے ۔ مجلس کو قیمتی اراضی کا تحفہ مل گیا ہے ۔ جس کے بعد مسلمانوں کی نمائندگی کرنے کا دعویٰ کرنے والی جماعت نے مسلمانوں سے ہونے والی نا انصافی پر خاموشی اختیار کی ہے ۔ یہاں تک کہ ٹی آر ایس کھلے عام فرقہ پرست بی جے پی سے عشق لڑا رہی ہے ۔ اس کو بھی مجلس کی جانب سے نظر انداز کیا جارہا ہے ۔ اقلیتوں کے لیے مختص کردہ بجٹ کبھی پورا استعمال نہیں کیا گیا ۔ اس پر بھی لب کشائی سے گریز کیا گیا ۔ دوسری طرف سربراہ ٹی آر ایس کے سی آر نے نوٹ بندی ، جی ایس ٹی ، صدارتی ، نائب صدارتی انتخابات میں وزیراعظم نریندر مودی کے تمام فیصلوں کی اندھی تائید کی ہے ۔ یہاں تک کہ این ڈی اے حکومت کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کی رائے دہی سے راہ فرار اختیار کرتے ہوئے بالواسطہ طور پر بی جے پی کی تائید کی ہے اور راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیرمین کے انتخابات میں بھی ٹی آر ایس نے این ڈی اے امیدوار کی تائید کی ہے ۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ اس سے اندازہ ہوگیا اور عوام کو پیغام مل گیا ہے کہ ٹی آر ایس تلنگانہ میں مجلس اور مرکز میں بی جے پی سے دوستی بڑھاتے ہوئے اپنے سیاسی مقاصد کو پورا کررہی ہے ۔ نگران کار چیف منسٹر کے سی آر نے ہی مجلس کو فرینڈلی جماعت قرار دیا ہے ۔ لیکن بی جے پی یا مودی کے غلط فیصلوں کی کبھی مخالفت نہیں کی ۔ پٹرولیم اشیاء کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا اور روپئے کی قدر ریکارڈ سطح تک گر گئی ہے ۔ اس پر کوئی ردعمل کا اظہار نہیں کیا ۔ 9 ماہ قبل اسمبلی تحلیل کرتے ہوئے کے سی آر نے یہ پیغام دے دیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے ووٹ حاصل کرنے کے لیے مجلس کے ساتھ جارہے ہیں اور لوک سبھا کے انتخابات میں فرقہ پرستی کا فائدہ اٹھانے کے لیے بی جے پی کے ساتھ جاسکتے ہیں ۔ ٹی آر ایس خطرناک سیاست پر عمل کرتے ہوئے شیر پر سواری کررہی ہے جو دونوں ہی صورتوں میں نقصان دہ ہوگا ۔ کانگریس کے قائد ریونت ریڈی نے مسلمانوں اور ہندو بھائیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کے سی آر کے بچھائے ہوئے سیاسی بساط پر غور کریں اور آنے والے انتخابات میں فرقہ پرست طاقتوں کا خاتمہ کرنے کے لیے سب سے پہلے ٹی آر ایس کو شکست دیں اور کانگریس کو بھاری اکثریت سے کامیاب بناتے ہوئے دستوری عہدوں کا تحفظ کرنے میں تعاون کریں ۔۔