حیدرآباد۔27جنوری(سیاست نیوز)صدر تلنگانہ جاگرتی و رکن پارلیمنٹ نظام آباد شریمتی کویتا نے مذہب اسلام کو امن کی تعلیم عام کرنے والا مذہب اور مسلمان قوم کو امن کی حمایت کرنے والی قوم قراردیا۔ تلنگانہ یونین آف ورکنگ جرنلسٹ کے زیراہتمام نیو پریس کلب سوماجی گوڑ ہ میںمنعقدہ صحافت سے ملاقات کے دوران حیدرآباد میں آئی ایس آئی ایس کی بڑھتی سرگرمیوں کے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کویتا نے کہاکہ نہ صرف حیدرآباد بلکہ دنیا کا کوئی بھی سچا مسلمان آئی ایس آئی ایس جیسے دھشت گرد تنظیم کی حمایت نہیںکرسکتا کیونکہ امن او ربھائی چارہ اسلام کی بنیادی تعلیم کا حصہ ہے اور ایک سچا مسلمان تشددکی کبھی حمایت نہیںکرسکتا۔ کویتا نے کہاکہ مجلس اور بی جے پی فرقہ پرستی کی بنیاد پر سیاست کی عادی ہیں انہوں نے کہاکہ تلنگانہ راشٹریہ سمیتی اس قسم کی سیاست کی ہمیشہ مخالفت کرتی رہی اور آگے بھی ہمارا بنیادی مقصدآپسی بھائی چارہ اور فرقہ وارنہ ہم آہنگی کوفروغ دینا ہے ۔ کویتا نے جی ایچ ایم سی الیکشن کے دوران مذہبی منافرت پھیلاکر ووٹ حاصل کرنے کی تمام کوششوں کوقابلِ مذمت قراردیتے ہوئے کہاکہ اپوزیشن جماعتوں کے پاس ترقیاتی منصوبوںکا فقدان ہے اور یہی وجہہ سے وہ مذہبی منافرت پھیلانے اور ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیںجبکہ گریٹر حیدرآباد کی عوام ان کے ناپاک عزائم سے واقف ہوچکی ہے ۔کویتا نے کہاکہ گریٹر حیدرآباد بلدی انتخابات کے چونکا دینے والے نتائج فرقہ پرستی کی بنیاد پر سیاست کرنے والوں کو حواس باختہ کردیں گے ۔ کویتا نے کہاکہ بلدی گریٹر حیدرآباد انتخابات نہایت اہمیت کے حامل ہیںکیونکہ ماضی کے حکمرانوں نے پانچ ہزار کروڑ کے بجٹ کے باوجود حیدرآباد کی ترقی کو یقینی بنانے میںناکام رہے ۔ انہوںنے مزیدکہاکہ شہر حیدرآباد کی بنیادی ضرورتوں میںسب سے اہم چوبیس گھنٹے برقی او رآبرسانی کی سربراہی ہے جس کو اقتدار کے اندرون اٹھارہ ماہ چیف منسٹر کے چندرشیکھر رائو نے یقینی بناتے ہوئے ثابت کردیا کہ تلنگانہ راشٹریہ سمیتی ذاتی مفادات کے لئے نہیںبلکہ عوام کے لئے حکومت کرنے والی پارٹی ہے
۔انہوںنے تلگودیشم پارٹی کی جانب سے شہر حیدرآباد کو ترقی یافتہ بنانے کے تمام دعوئوں کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ صدر تلگودیشم پارٹی این ٹی راما رائو کی آمد سے قبل ہی شہر حیدرآباد کا دنیا کے ترقی یافتہ شہروں میںشمار کیاجاتا تھا۔ انہوںنے ہائی ٹیک سٹی قائم کرنے کے دعویدار چندرابابو نائیڈو کو بھی اپنی سخت تنقید کانشانہ بنایااو رکہاکہ جیابھیری پراجکٹوں کو کامیاب بنانے کے لئے ہائی ٹیک سٹی کا قیام عمل میںلانے والے چندرابابو ہائی ٹیک سٹی کے اطراف واکناف کی سلم بستیوں میں رہائش پذیر عوام کی زندگیوںکو اجیرن کردیاہے۔کویتا نے کہاکہ سوائے ٹی آرایس کے کسی بھی دوسری سیاسی جماعت کو حیدرآباد کی عوام سے ووٹ مانگنے کا حق نہیں ہے ۔ انہوںنے کہاکہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل سے قبل بے بنیاد باتوں کے ذریعہ تحریک کو متاثر کرنے کی کوششیں کی جارہی تھی۔ انہوںنے کہاکہ تلنگانہ تحریک کی مخالفت کرنے والے کانگریس او رتلگودیشم پارٹی قائدین نے تلنگانہ ریاست کی تشکیل کو علاقہ تلنگانہ کی ترقی کے لئے نقصاندہ قراردیاتھااور برقی کی قلت کے خدشات ظاہر کئے تھے یہاں تک کہ غیرعلاقائی باشندوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہونے کے بے بنیاد بیانات بھی دئے تھے ۔ کویتا نے کہاکہ مذکورہ تمام خدشات اور دعوئوں کو چیف منسٹر کے چندرشیکھر رائونے کھوکھلا ثابت کرتے ہوئے ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے فوری بعد اعلان کیاتھا کہ ریاست تلنگانہ او رشہر حیدرآباد تمام کے لئے ہماری جدوجہد علیحدہ ریاست تلنگانہ کے لئے تھی اور میںاپنی جان دیکر بھی غیرعلاقائی لوگوں کی حفاظت کرونگا او رآج بھی چیف منسٹر اپنے اس اعلان پر قائم ہیں ۔کویتا نے شکست کے خوف سے چیف منسٹر کے چندرشیکھر رائو کے ماضی کے بیانات کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا بھی کانگریس ‘ تلگودیشم بی جے پی پر الزام عائد کیا۔ انہوںنے کہاکہ تلنگانہ راشٹریہ سمیتی کا ترقی کے متعلق جامع منصوبہ ہے جس پر چیف منسٹرسنجیدگی کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ انہوں نے عوام سے تلنگانہ راشٹریہ سمیتی کے حق میںاپنے ووٹ کے استعمال کی اپیل کی۔