اجتماعی عصمت ریزی کا شکار خاندان کی دھمکی
نئی دہلی ۔ 2 ۔ اگست : ( سیاست ڈاٹ کام ) : اترپردیش کے علاقہ بلند شہر میں عصمت ریزی کا شکار 13 سالہ لڑکی اور اس کی والدہ کے خاندان نے آج یہ دھمکی دی ہے کہ اگر اندرون 3 ماہ ملزمین کو سزاء نہیں دی گئی تو اجتماعی خود کشی کرلیں گے ۔ کمسن لڑکی کے والد جو کہ ٹیکسی ڈرائیور ہیں کہا کہ ہمیں لوٹا اور مارا گیا اور سب جانتے ہے کہ میری لڑکی کے ساتھ کیا واقعہ پیش آیا ۔ میں اورمیری بیوی اور بیٹی چاہتے ہیں کہ ملزمین کو سخت سزاء دی جائے ۔ اگر انہیں اندرون 3 ماہ کیفرکردار تک نہیں پہنچایا گیا تو ہم سب لوگ ( 3 افراد ) خود کشی کریں گے ۔ واضح رہے کہ ڈاکوؤں کی ایک ٹولی نے بلند شہر میں قومی شاہراہ 91 پر ایک کار سے خاتون اور ان کی 13 سالہ لڑکی کو باہر کھینچ کر نکالا اور قریبی کھیت میں لے جاکر اجتماعی عصمت ریزی کردی ۔ جب کہ یہ خاندان جمعہ کی شب نوائیڈا سے شاہ جہاں پور کار میں سفر کررہا تھا ۔ متاثرہ لڑکی کے والد نے بتایا کہ ڈاکوؤں کی ٹولی میں ساتھ آٹھ افراد تھے ۔ جنہوں نے ہمارے ہاتھ پیر باندھ کر زد و کوب کیا ۔ حتی کہ ہم نے پانی طلب کیا تو رحم بھی نہیں کیا ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس کنٹرول روم کے نمبر 100 کو ٹیلی فون کرنے پر بھی کوئی مدد نہیں کی گئی ۔ یہ واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد اترپردیش پولیس نے کل 3 ملزمین کو گرفتار کرلیا اور سینکڑوں مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر پوچھ تاچھ کی جارہی ہے ۔ اپوزیشن کی تنقیدوں کے بعد ریاستی حکومت 5 پولیس عہدیداروں بشمول ضلع ایس ایس پی وائیبھو کرشنا کو معطل کردیا ہے ۔ دریں اثناء قومی کمیشن برائے خواتین نے ایک ڈاکٹر کو سمن جاری کردیا ہے ۔ جس نے متاثرہ لڑکی کا طبی معائنہ کرتے وقت بدسلوکی کی اور بعض قابل اعتراض سوالات کیے تھے ۔ جبکہ پولیس کی غفلت پر بھی سرزنش کی ہے ۔