ڈاکٹر گل رعنا کی تصنیف ’ مجتبیٰ حسین اور فن طنز و مزاح نگاری ‘ کی رسم اجراء
جناب زاہد علی خاں ، پروفیسر بیگ احساس اور مجتبیٰ حسین کا خطاب
حیدرآباد ۔ 20 ۔ اگست : ( سیاست نیوز ) : حیدرآباد اور اردو زبان کو یہ اعزاز ہے کہ ان کے پاس مجتبیٰ حسین جیسا عالمی معیار کا مزاح نگار ہے ۔ بلا شبہ وہ بیسویں صدی کے عظیم مزاح نگار ہیں ۔ انہوں نے اپنی تحریروں سے ساری دنیا میں حیدرآباد ۔ اردو زبان اور حیدرآبادی تہذیب کو شناخت دی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار جناب زاہد علی خاں مدیر روزنامہ سیاست نے ڈاکٹر گل رعنا اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو تلنگانہ یونیورسٹی نظام آباد کی تحقیقی تصنیف ’ مجتبیٰ حسین اور فن طنز و مزاح نگاری ‘ کی رسم اجراء تقریب سے خطاب کے دوران کیا ۔ رسم اجراء 18 اگست کو نظام کلب میں جناب زاہد علی خاں کے ہاتھوں عمل میں آئی ۔ صدارت ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈ یافتہ پروفیسر بیگ احساس سابق صدر شعبہ اردو عثمانیہ یونیورسٹی و سنٹرل یونیورسٹی حیدرآباد نے کی ۔ نامور مزاح نگار پدم شری مجتبیٰ حسین ، سہیل وحید مدیر نیا دور لکھنو مہمانان خصوصی تھے جب کہ پروفیسر اشرف رفیع ، پروفیسر فاطمہ پروین مہمانان اعزازی تھے ۔ نظامت ڈاکٹر محمد شجاعت علی راشد نے کی ۔ جناب زاہد علی خاں نے اپنے سلسلہ خطاب میں کہا کہ مجتبیٰ حسین روزنامہ سیاست کے پہلے قاری ہیں اور روز اول سے سیاست سے وابستہ ہیں ۔ جب انہیں جناب محبوب حسین جگر صاحب اور جناب عابد علی خاں صاحب نے شیشہ و تیشہ کالم لکھنے کی ذمہ داری دی تو انہوں نے بڑی محنت سے یہ ذمہ داری نبھائی اور اس وقت سے آج تک مجتبیٰ حسین کی تحریریں سیاست کا حصہ ہیں ۔ حیدرآباد اردو کا شہر ہے اور اردو زبان کا فروغ ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے اردو امتحانات کی تحریک سے سیاست کے اردو ٹی وی چینل تک سفر کی یادوں کو پیش کیا اور کہا کہ آج سے کئی سال پہلے غیر اردو داں رامو جی راؤ نے ای ٹی وی اردو چینل شروع کر کے اردو پر احسان کیا تھا ۔ آج روزنامہ سیاست کو بھی احساس ہوا کہ اس کا اپنا اردو چینل ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاست ایپ سے اردو چینل دیکھا جاسکتا ہے اور بہت جلد حیدرآباد کے گھروں میں سیاست چینل نظر آئے گا ۔ انہوں نے ڈاکٹر گل رعنا کو مبارکباد پیش کی کہ انہوں نے مجتبیٰ حسین کے فکر و فن پر تحقیقی مقالہ لکھا اور امریکہ سے شائع کرایا ۔ انہوں نے ڈاکٹر گل رعنا کے شوہر محمد عبدالحق کو مبارکباد دی ۔ مجتبیٰ حسین کے فن پر مہمان خصوصی سہیل وحید نے کہا کہ مجتبیٰ حسین اس صدی کے بڑے مزاح نگار ہیں ۔ وہ حیدرآبادی ہیں لیکن ان کی تحریروں میں دکنی زبان کی جھلک نہیں ملتی ۔ انہوں نے اپنی مزاح نگاری کے طویل سفر میں زندگی کے مشاہدات کو فنکاری سے پیش کیا ۔ اہل حیدرآباد نے ہر زمانے میں عظیم شخصیات کو پیش کیا ۔ آج ساری دنیا میں حیدرآباد کی پہچان اردو زبان سے ہے اور مجتبیٰ حسین اپنی مزاح نگاری کے میر کاروان ہیں ۔ سہیل وحید نے اعلان کیاکہ وہ بہت جلد اردو اکیڈیمی یو پی کے رسالہ نیا دور میں مجتبیٰ حسین خاص نمبر شائع کریں گے ۔ شاعر شاذ تمکنت کے بھائی جناب امتیاز الدین نے مجتبیٰ حسین کے فکر و فن پر روشنی ڈالی ۔ اور روزنامہ سیاست سے ان کی دیرینہ رفاقت کا اعتراف کیا ۔ ڈاکٹر گل رعنا اور ان کے شوہر کو مبارکباد پیش کی ۔ پروفیسر اشرف رفیع نے مجتبیٰ حسین کے فکر و فن پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے مصنفہ اور ان کے فوٹو جرنلسٹ محمد عبدالحق کو مبارکباد پیش کیا ۔ پروفیسر فاطمہ بیگم نے کہا کہ مجتبیٰ حسین نامور مزاح نگار ہیں انہوں نے اہل حیدرآباد اور اردو کا نام ساری دنیا میں روشن کیا ۔ ان پر کئی طلباء نے ایم فل اور پی ایچ ڈی کے مقالے لکھے اور یہ کام حیدرآباد سے زیادہ یو پی ، بہار اور کشمیر میں ہوا ۔ ڈاکٹر گل رعنا نے مہمانوں ، اساتذہ اور دوست احباب کا شکریہ ادا کیا ۔ تقریب کے مہمان خصوصی مجتبیٰ حسین نے کہا کہ میں عمر کی نویں دہائی میں ہوں اب مزید بڑھاپا برداشت نہیں کرپاتا لیکن احباب کا پیار و خلوص ہے کہ اسطرح کی تقاریب میں شرکت کرتا ہوں ۔ انہوں نے بنیادی طور پر اختلاف کیا کہ کسی زندہ ادیب پر تحقیقی کام کیا جائے لیکن ان پر بارہ سے زیادہ طلباء نے پی ایچ ڈی کی ہے ۔ انہوں نے روزنامہ سیاست کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے ان کے زمانہ طالب علمی سے ہی ان کے مزاح نگاری کے سفر میں مدد دی ۔ انہوں نے کہا کہ زندگی میں جو کچھ دیکھتا ہوں اسے مزاح کے ذریعے پیش کرتا ہوں ۔ انہوں نے ڈاکٹر گل رعنا اور محمد عبدالحق کو مبارکباد پیش کی ۔ پروفیسر بیگ احساس نے صدارتی تقریب کی اور کہا کہ آج ڈاکٹر گل رعنا کی اس تصنیف کی رسم اجراء نے اس بات کو ثابت کردیا کہ یہ اپنے مضبوط ارادوں کے ساتھ ترقی کے مدارج طے کریں گی ۔ انہوں نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ امیتابھ بچن اور جیہ بھادری کی طرح گل رعنا اور عبدالحق کی جوڑی ہے ۔ انہوں نے ڈاکٹر گل رعنا کو مبارکباد پیش کی ۔ پروفیسر بیگ احساس نے کہا کہ پاکستان میں مشتاق احمد یوسفی عالمی سطح کے مزاح نگار ہے اور ہندوستان میں مجتبیٰ حسین ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مزاح نگاروں کی فہرست میں ایک سے دس تک مجتبیٰ حسین کا ہی نمبر آتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دیگر زبانوں کے مقابلے میں اردو زبان کو یہ اعزاز ہے کہ ہمارے ہاں مجتبیٰ حسین جیسے مزاح نگار ہیں ۔ انہوں نے مجتبیٰ حسین کی خاکہ نگاری اور شخصیت کے دیگر گوشوں کو اجاگر کیا ۔ اس تقریب میں مسرس مضطر مجاز ، اسلم فرشوری ، شبینہ فرشوری ، افشاں جبین ، امتیاز الدین ، جناب شجاعت علی شجیع ، ڈاکٹر فاضل حسین پرویز ، ڈاکٹر جاوید کمال ، ڈاکٹر محمد ناظم علی ، مظفر النساء ناز ، ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی ، ڈاکٹر حمیرہ ، ڈاکٹر جاوید کمال ، سمیرہ نازنین ، ڈاکٹر عابد عبدالواسع ، محسن خاں ، تسنیم جوہر ، مظفر علی صوفی ، شہاب الدین ہاشمی ( سیاست ) ، نیر اعظم ، راجندر کمار ، شیاملی شاہ ، نرجس گلنار ، ڈاکٹر سلمان عابد اور دیگر اساتذہ ریسرچ اسکالرس اور محبان اردو نے شرکت کی ۔۔