بل میں ترامیم کرنے بی جے پی ارکان کی تجویز ‘ یو پی اے دور کا قانون بحال ہونے کا امکان
نئی دہلی 3 اگسٹ ( سیاست ڈاٹ کام ) اس واضح اشارے میں کہ حکومت متنازعہ حصول اراضیات بل پر اپنے موقف میں تبدیلی پیدا کریگی ایک پارلیمانی کمیٹی نے مودی حکومت کے بل میں تبدیلیوں کو منظوری دیدی ہے جس میں منظوری سے متعلق حصہ بھی شامل ہے ۔ اس کے نتیجہ میں عملا یو پی اے کا قانون بحال ہوجائیگا ۔ حکومت کے موقف میں نرمی کی راہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں بی جے پی کے ارکان نے پیدا کی ہے اور انہوں نے اس بل میں ترامیم پیش کرنے سے اتفاق کرلیا ہے ۔ ان ترامیم میں یو پی اے دور حکومت میں پیش کردہ قانون کی اہم دفعات کو شامل کرنے کی گنجائش نکالی گئی ہے اور سب سے اہم منظوری اور سماجی اثرات سے متعلق حصہ ہے ۔ ان بی جے پی ارکان نے گذشتہ ڈسمبر میں مودی حکومت کی جانب سے جو تبدیلیاں پیش کی گئی تھیں انہیں واپس لینے کی گنجائش بھی فراہم کی ہے ۔ اس قانون کے سلسلہ میں مودی حکومت اب تک تین مرتبہ آرڈیننس جاری کرچکی ہے کیونکہ اسے پارلیمنٹ میں منظوری نہیں مل سکی ہے ۔ ذرائع نے کہا کہ 30 رکنی کمیٹی میں بی جے پی کے 11 ارکان ہیں اور انہوں نے آج کچھ ترامیم پیش کی ہیں جن میں ’ خانگی وجود ‘ کی اصطلاح کو حذف کرنا بھی شامل ہے جسے یو پی اے دور حکومت میں منظورہ قانون میں خانگی کمپنی قرا ردیا گیا تھا ۔ اس کمیٹی میں کانگریس کے پانچ ‘ ترنمول کانگریس کے دو ‘ جنتادل یو ‘ سماجوادی پارٹی ‘ بی جے ڈی ‘ شیوسینا ‘ این سی پی ‘ بی ایس پی ‘ ٹی آر ایس ‘ ایل جے پی ‘ سی پی ایم اور تلگودیشم کا ایک ایک رکن شامل ہے ۔ ترنمول کانگریس کے ارکان ڈیریک او برائین اور کلیان بنرجی نے آج منعقدہ اجلاس سے واک آوٹ کیا اور کہا کہ ان ترامیم کو آج ہی گشت کروایا گیا ہے اور انہیں اس کا جائزہ لینے بہت کم وقت ملا ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ چونکہ زراعت پر انحصار کرنے والی ریاست بہار میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اس لئے حکومت نے اپنے موقف میں نرمی پیدا کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔