اہم قائدین پر بھاری رقومات دائو پر، چیف منسٹر کا اسمبلی حلقہ گجویل مرکز توجہ
حیدرآباد۔ 10ڈسمبر (سیاست نیوز) اسمبلی نتائج کے سلسلہ میں قومی میڈیا اور لگڑپاٹی راج گوپال کے متضاد سروے رپورٹس نے سٹے بازی کو مزید تیز کردیا ہے۔ دونوں سروے علیحدہ پارٹی کی کامیابی کا اشارہ دے رہے ہیں۔ لہٰذا سٹے بازوں کی چاندی ہوچکی ہے۔ قومی میڈیا نے ٹی آر ایس کو اقتدار کی پیش قیاسی کی جبکہ لگڑپاٹی راج گوپال کا سروے کانگریس زیر قیادت عوامی اتحاد کے حق میں ہے۔ ریاست کے سٹے باز ایگزٹ پول کے بعد کافی سرگرم ہوگئے اور بتایا جاتا ہے کہ ایک اسمبلی حلقہ میں کروڑہا روپئے کا سٹہ کھیلا جارہا ہے۔ پارٹیوں کے علاوہ انفرادی امیدواروں پر بھی بھاری رقومات لگائی جارہی ہیں جن میں نندموری سہاسنی(کوکٹ پلی)، کے جانا ریڈی (ناگرجنا ساگر)، ٹی جیون ریڈی (جگتیال)، ریونت ریڈی (کوڑنگل) اور محمد علی شبیر (کاما ریڈی) شامل ہیں۔ گجویل اسمبلی حلقہ میں جہاں کے سی آر کا مقابلہ مہاکوٹمی کے وی پرتاپ ریڈی سے ہے، سٹے باز کامیابی کی اکثریت پر سٹہ قبول کررہے ہیں۔ 2014ء میں کے سی آر نے پرتاپ ریڈی کو 19366 ووٹوں سے ہرایا تھا۔ اس مرتبہ اکثریت میں کمی کے امکانات کو دیکھتے ہوئے بھاری رقومات لگائی جارہی ہیں۔ میدک سے ٹی آر ایس امیدوار پدما دیویندر ریڈی پر بھاری رقم لگائی گئی ہے۔ وہ کامیابی کی صورت میں تلنگانہ کی پہلی خاتون وزیر بن سکتی ہیں۔ رکن پارلیمنٹ بی ونود کمار نے عوام سے اپیل کی کہ وہ سٹے میں اپنی رقومات کو ضائع نہ کریں۔ شہر کے اسمبلی حلقوں کے بارے میں بھی بھاری رقومات لگانے کی اطلاعات ملی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ روایتی سٹے بازوں میں شہر میں نئے مراکز قائم کرتے ہوئے رقومات قبول کرنا شروع کردیا ہے۔ شہر کے بعض حلقوں میں مقامی جماعت کی کامیابی اور بعض حلقوں میں موجود ارکان اسمبلی کی دوبارہ کامیابی پر سٹہ کھیلا جارہا ہے۔