دبئی۔مشرقی وسطیٰ کے مختلف ممالک میں داخل اندازی اور عرب کی اسلامی تنظیموں کو دہشت گردقراردینے کے بعد متحدہ عرب امارات قانون کے ایسے مسودہ پر کام کررہا ہے جس کی رو سے حکومت کی منظوری کے بغیر قرآن شریف کا حفظ بھی غیرقانونی ہوگا۔ اس کے علاوہ حکومت کی منظوری کے بغیر مذہبی تقریریں بھی نہیں کی جاسکیں گی۔
New #UAE draft law bans unauthorised religious activities; up to Dh50,000 fine and jail term for violators#Dubai #AbuDhabi https://t.co/Mr3sHRSVN7
— Khaleej Times (@khaleejtimes) November 14, 2017
اس بات کی اطلاع خلیج ٹائمز نے دی ہے۔اس مسودہ قانون کو دوروز قبل ہی وقافی کونسل کی جانب سے منظوری حاصل ہوگئی ہے اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پانچ ہزار درہم جرمانے کے ساتھ سخت سزا کا بھی سامنا کرناپڑے گا۔مساجد میں بھی کسی قسم کی تقریر حکومت کی منظوری کے بغیر نہیں کی جاسکے گی اور ائمہ سے کہاگیا ہے کہ وہ مسجدوں میں حکومت کی منظوری کے بغیر مذہبی تعلیمات فراہم نہ کریں۔ متحدہ عرب امارات کی وفاقی قومی کونسل کے اسپیکر ڈاکٹر امل الفبیسی نے کہاکہ ہے کہ اس میں امارات میں موجود مساجد کے لئے قوانین اور ضابطے بنائے گئے ہیں۔اگر قانون کے اس مسودہ کو پاس کردیاجاتا ہے تو حکومت کی منظوری کے ساتھ دئے جانے والے خطبات پر اعتراض کرنے والوں کو بھی تین ماہ قید کی سزا سنائی جائے گی ۔
قابل ذکر ہے کہ متحدہ عرب امارات مذہبی مباحثہ کو متعدد برسوں سے کنٹرول کرنے کی کوششوں میں ہے اور س ن متعدد مسلم تنظیموں سمیت قدیم اسلامی تنظیم اخوان المسلمین کو دہشت گرد قراردے رکھا ہے۔ امارات اپنے سیاسی نقطہ نظر کے مطابق اسلام کی تشریح کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے ۔ خبر ہے کہ اس موسودہ قانون پر بحث کے دوران متعدد قانون سازوں نے اس پر بھی زوردیا کہ امارتی باشندوں سے سوشیل میڈیاپر ربط رکھنے والے غیرملکی علمائے دین کی بھی سخت نگرانی کی جائے۔
کونسل کے ایک نمائندہ سید الرمیشی نے کہاکہ حکومت یہ جاننا چاہاتی ہے کہ کون امارتی باشندہ کس سے مذہبی تعلیم حاصل کررہا ہے۔ الرمیشی نے مزید کہاکہ خدشہ اس بات کا ہے کہ امارتی باشندے غیر ملکی علماء سے فتوے حاصل کریں گے ‘ اس لئے ہم نہیں چاہتے دوسری طرف سے اطلاع ہے کہ متحدہ عرب امارت کی حکومت نے اسکالرز کو منظوری دے گی جنہوں نے امریکی حکومت کے ساتھ مل کر کام کیاہے اور وہ اسلام کی تشریح مغرب کے زیر اثر کرنا چاہتے ہیں اس میں وہ ’معتدل اسلام‘کا پروپگنڈہ بھی شامل ہے جو اس وقت سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان انجام دے رہے ہیں