ابوظہبی کے ولی عہد محمد بن زائد النہیان کے قریبی اماراتی تاجر نے 2014کی طرح قبلہ اول سے متصل مسلمانوں کے مکانات کو اونچی قیمت پر خریدنے کی کوشش کی ‘ 2014میں یو اے ای مشرقی یروشلم کے سلوان اور وادی حلوہ میں مسلمانوں سے زمین خرید کر یہودی آبادکاروں کو سونپ چکا ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس۔ ابوظہبی کے ولی عہد محمد بن زائد النہیان کے ذریعہ قبلہ اول سے متصل مسلمانوں کی جائیدادیں خریدکر انہیں صیہونی ریاست اور یہودی آبادکاروں کو دینے کی خطرناک سازش کا انکشاف ہوا ہے ۔
مڈل ایسٹ مانٹیر کے مطابق ابوظہبی کے والی عہد محمد بن زائد النہیان اپنے ایک قریبی اماراتی تاجر کی مدد سے قبلہ اول مسجد اقصیٰ کے قریب مسلمانوں سے اونچی قیمت پر زمین خرید کر اسے صیہوبی ریاست اور یہہودی آباکاروں کو فراہم کررہے ہیں۔
اس سلسلہ میں اسلامی تحریک کے نائب سربراہ کمال خطیب پہلے ہی مسلمانوں کو متنبہ کرچکے ہیں اس کی کتنی ہی اونچی قیمت کیو ں نہ لگائی جائے۔ محمد بن زائد فتح کے جلا وطن لیڈر محمد دھلان کی مدد سے یروشلم کے ایک مسلم تاجر کے ذریعہ جائیداد کی خرید وفروخت میں مصروف ہیں۔
اسلامی تحریک کے نائب سربراہ کے مطابق مسجد اقصیٰ کے قریب مکان کو صیہونی منصوبے کے مطابق خریدنے کے لئے اسی تاجر نے ایک مسلمانوں کو پچاس لاکھ ڈالر کی پیشکش کی اور جب صاحب مکان نے اسے فروخت کرنے سے انکار کردیا تو اس کی قیمت بڑھاکر دو کروڑ ڈالر کردی گئی تاکہ کسی طرح اس مکان کو حاصل کرلیاجائے تاہم مکان کے مالک نے یہ رقم سے بھی انکار کردیا۔
اسلامی تحریک کے نائب سربراہ نے کہاکہ 2014میں بھی محمد بن زائد النہیان نے مشرقی یروشلم کے سلوان او روادی حلوہ میں مکانات خریدے اور بعد میں اسے یہودی آبادکاری کے لئے کام کرنے والی تنظیموں کے سپرد کردیا۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ اسلامی تحریک کے عہدیداروں نے متحدہ عرب امارات پر مشرقی یروشلم اور بالخصوص مسجد الاقصیٰ کے قریب اسرائیل کے لئے جائیداد خریدنے کا الزام عائد کیاہے۔
بتایا جاتا ہے کہ2014میں اماراتی تاجر نے بچولیوں اور پراپرٹی ڈیلروں کی مدد سے سلوان اور وادی حلوہ میں یہ کہہ کر مکانات خریدے کہ ان کا استعمال انڈونیشیا سے آنے والے مسلمانوں کی میزبانی اور دنیا کے بھرکو مسلمانوں کو مسجد اقصیٰ کی زیارت کی ترغیب دینے کے لئے جائے گا ‘ تاہم بعد میں یہ مکانات یہودی آبادروں کے لئے کام کرنے والی تنظیموں کو دے دئے گئے۔
ان مکانات کی فروخت کے چند ہفتے بعد یہودی آبا د کار پولیس کے ساتھ آدھمکے اور انہوں نے بیع نامہ دیکھاکر مسلمانوں سے یہ مکانات خالی کرالئے۔
سال2016میں لبنان کے روزنامہ الاخبار نے بھی ایک سلسلہ میں ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی تھی جس کا عنوان تھا۔ مسجد اقصی امارتی پیسے کے نرغے میں ۔ اس میں بتایاگیاتھا کہ کس طرح متحد ہ عرب امارات اپنی دولت کا استعمال قبلہ اول کو نقصان پہنچانے میں کررہا ہے۔