متحدہ ریاست میں تلنگانہ کے مسلمانوں کو سب سے زیادہ نقصان

آبادی کے تناسب سے تحفظات ضروری ، صدر تلنگانہ گزیٹیڈ آفیسرس اسوسی ایشن سرینواس گوڑ

حیدرآباد۔4مارچ(سیاست نیوز) علیحدہ ریاست تلنگانہ کی تحریک کا مقصدحق تلفی ناانصافیوں کا خاتمہ اور تلنگانہ میںسماجی مساوات کو عام کرنا ہے بالخصوص پچھلے ساٹھ سالوں سے علاقہ تلنگانہ میںآندھرائی قائدین اور سرمایہ داروں کی سازشوں کے سبب پسماندگی کا شکار طبقات کے ساتھ انصاف کو یقینی بنانا ہی تلنگانہ حامی دانشواروں کا نصب العین ہے۔ صدر تلنگانہ گزیٹیڈ افیسرس اسوسیشن وٹی جے اے سی کوچیرمن مسٹر سرینواس گوڑنے مجوزہ تلنگانہ ریاست میںسماجی مساوات کے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے یہ بات کہی۔ انہوں نے مزید کہاکہ متحدہ ریاست آندھرا پردیش کے قیام کا سب سے زیادہ نقصان علاقہ تلنگانہ کے مسلمانوں کو ہوا۔ انہوں نے متحدہ ریاست آندھرا پردیش کے قیام سے قبل سرکاری شعبوں میںمسلمانوں کے تناسب کو تیس تا چالیس فیصد قراردیتے ہوئے کہاکہ آندھرائی قائدین اور ملازمین کی ریاستی انتظامیہ میںغیرمعمولی اجارہ داری کے سبب سرکاری شعبوں میںمسلمانوں کا تناسب ایک فیصد سے بھی کم ہوگیا۔مسٹر سرینواس گوڑ نے کہاکہ اب جبکہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کا عمل پائے تکمیل کو پہنچ رہا ہے تو ان حالات میں مسلمانوں کے بشمول پسماندگی کاشکار دیگر طبقات کے ساتھ انصاف کو یقینی بنانے کا لائحہ عمل تیار کیاجانا چاہئے۔ مسٹر سرینواس گوڑ نے کہاکہ تلنگانہ ریاست میںمسلمانوں کو آبادی کے تناسب سے تمام شعبہ حیا ت میں تحفظات فراہم کئے جائیں تاکہ ساٹھ سالوں میں مسلمانوں کے ساتھ ہوئے ناانصافی او رحق تلفی کو ختم کرتے ہوئے سنہری تلنگانہ کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا جاسکے۔ مسٹر گوڑ نے کہا کہ ایوان اسمبلی اور پارلیمنٹ میںبھی مسلمانوں کو آبادی کے تناسب سے تحفظات کی فراہمی بھی مسلمانو ںکو درپیش مسائل کے حل میںمددگارثابت ہوگی۔ مسٹر سرینواس گوڑ نے کہاکہ ایوانوں میںمسلم نمائندگی کا فقدان مسلم اکثریتی والے علاقوں کو بنیادی سہولتوں سے محرومی کی وجہہ بھی بن رہا ہے۔

انہو ںنے مزید کہاکہ بلدیہ کمشنر کی حیثیت سے میں نے پرانے شہر کا متعدد مرتبہ دورہ کیا ہے مجھے معلوم ہے وسائل کی کمی کے سبب پرانے شہر کے عوام بے شمار معاشی پریشانیوں کاشکار ہے ۔ انہوںنے مزید کہاکہ پرانے شہر کے بشمول علاقہ تلنگانہ کے دیگر مسلم اکثریت والے علاقوں میںچھوٹی صنعتوں کا قیام تلنگانہ کے مسلمانوں کی معاشی پریشانیوں کودور کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔مسٹر سرینواس گوڑ نے کہاکہ سنہری تلنگانہ ریاست کی تشکیل اور تلنگانہ میںپسماندگی کا شکار تمام طبقات کے ساتھ انصاف کو یقینی بنانے کے لئے تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی ایک ویثرن دستاویز بھی تیار کررہی ہے جس کے ذریعہ مسلمانوں کے بشمول ایس سی‘ ایس ٹی‘ بی سی اور دیگر اقلیتی طبقات کے ساتھ ہوئے ناانصافیوں کا جائزہ لیا جائے گا تاکہ مجوزہ ریاست میں مذکورہ طبقات کوناصرف انصاف مل سکے بلکہ مستقبل میں مسلمان‘ ایس سی‘ ایس ٹی‘ بی سی اور دیگر اقلیتوں کو سیاسی جماعتوں کے استحصال سے بچایا بھی جاسکے گا ۔مسٹرسرینواس گوڑ نے کہاکہ تلنگانہ کی سات لاکھ ایکڑ وقف اراضی اگر مسلمانوں کے حوالے کردی گئی تو تلنگانہ کے مسلمانوں کو حکومت کی مرعات اور تحفظات پر منحصر ہونے کی ضرورت بھی نہیںپڑے گی۔مسٹر گوڑ نے لینڈریفرمس کے ذریعہ بے گھر مسلمانوں کو زمین کی اجرائی او رچھوٹے صنعتوں کے قیام میں مددکو بھی ضروری قراردیا۔انہوں نے مجوزہ ریاست تلنگانہ میںمسلمانوں کو آبادی کے تناسب سے بارہ فیصد تحفظات کو لازمی قراردیتے ہوئے کہاکہ سنہری تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے لئے مسلمانوں کے ساتھ انصاف ضروری ہے۔