متحارب گروپوں سے تشدد ترک کردینے شمال مشرقی چرچس کی اپیل

گوہاٹی۔/28اگسٹ، ( سیاست ڈاٹ کام ) شمال مشرقی ریاست کی طلباء تنظیم نے آسام ناگالینڈ پر پھیلی ہوئی کشیدگی پر رنج کا اظہار کرتے ہوئے فریقین سے صبر و تحمل سے کام لینے اور تشدد سے گریز کرتے ہوئے ان سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔ نارتھ ایسٹ انڈیا کرسچن کونسل(NEICC) نے مذکورہ سرحد پر گزشتہ کچھ عرصہ سے پیدا ہونے والی بے چینی اور انسانی المیہ پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ این آئی سی سی کے تحت شمال مشرقی علاقے کے چرچس کے ایک ’ امن اجلاس ‘ میں متعلقہ ذمہ داروں سے ریاستی سرحد پر پائی جانے والی غیر یقینی صورتحال اور پرتشدد کارروائیوں پر تشدد کارروائیوں پر شدید رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ اس امن اجلاس میں جو دونوں طرف کے ذمہ داروں کی جانب سے مشترکہ طور پر اہتمام کیا گیا تھا۔ ایک بیان جاری کرتے ہوئے فریقین سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر تشدد ختم کردیں اور انسانی جانوں کے اتلاف سے گریز کریں اور جتنا جلد ممکن ہوسکے علاقہ میں امن کی صورتحال بحال ہونے دیں۔ اس بیان میں چرچس کے ذمہ داروں نے متحارب گروپوں سے اپیل کی ہے کہ وہ پچھلے چندعرصہ سے جاری باہمی کشیدگی کو دور کرتے ہوئے فریقین کے درمیان پائے جانے والے مسائل کو باہمی بات چیت کے ذریعہ حل کرنے کی کوشش کریں نہ کہ پرتشدد کارروائیوں کے ذریعہ معصوم عوام کو ان کے ناکردہ گناہوں کی سزا دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ جتنا جلد ہوسکے انسانی جانوں کا احترام کرتے ہوئے پرتشدد کارروائیاں فوری طور پر ختم کی جائیں اور دونوں طرف کے متحارب گروپس آپس میں مل بیٹھ کر تنازعات کو حل کرنے کی مساعی کریں۔ اس موقع پر نارتھ ایسٹ انڈیا کرسچین کونسل کے تمام ذمہ داروں نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے متحارب گروپوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بہر صورت انسانی جانوں کا احترام کریں اور کائنات ارضی کے اصول ’’ جیو اور جینے دو ‘‘ پر کاربند رہیں۔ انہوں نے تمام متعلقہ گروہوں سے اس بات کی بھی اپیل کی ہے کہ وہ اس تشدد کی وجہ سے بے گھر ہوجانے والے ہزاروں افراد کی باز آبادکاری اور انہیں اپنے گھروں کو واپسی کیلئے راہ ہموار کرتے ہوئے متنازعہ مسائل کا مناسب حل تلاش کریں تاکہ متاثرہ افراد اپنے اپنے مقامات پر واپس آکر پرسکون زندگی گذارسکیں۔ واضح رہے کہ جاریہ ماہ 12اگسٹ کو آسام کے ضلع گولہ گھاٹ میں ناگا لینڈ کے نامعلوم افراد کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ میں 9افراد برسر موقع ہلاک ہوگئے تھے جبکہ اس موقع پر 200سے زاید مکانات کو بھی پرتشدد کارروائیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجہ میں کم از کم 10ہزار افراد اپنے اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے پر مجبور ہوگئے۔