مایا کوڈ نانی بھی بے قصور نکلیں

۲۰۰۲ء میں گجرات میں ہجومی دہشت گرد کا جو مظاہرہ ہوا اس کو فرقہ وارانہ فساد کے بجائے مسلم کش کی ایک منظم سازش کہنا چاہئے۔جس میں پولیس افسر سے لے کر سیاسی قائدین تک ملوث تھے۔واضح رہے کہ ایودھیا سے واپس آرہے کارسیوک جب سابر متی ایکسپریس میں زندہ جل گئے تو یہ کہاگیا تھا کہ گودھرا کے اسٹیشن پر کچھ مسلم سے جھگڑے کے بعد ریل بوگی میں اسٹیشن سے کچھ دور پر آگ لگا کر انہیں ماردیا گیا ۔

خاص بات یہ ہے کہ جب ریلوے نے یوسی بنر جی کی قیادت میں ایک جا نچ کمیٹی بٹھائی تو اس کی عبوری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریل ڈبوں میں آگ اندر سے ہی شروع ہوئی ۔ جس سے اس بات کا احتمال ہوا کہ کچھ سیوک ٹرین کے اندی مٹی کے تیل سے جلنے والے اسٹو پر کھانا پکا رہے تھے اور جب کارسیوکوں اور ونڈروں میں پیسوں کے معاملہ پر جھگڑا ہوا تو ایک اسٹو الٹ گیا۔جس کے بعد بوگی میں آگ لگ گئی اور کئی سیوک جل کر مر گئے۔

جیسے ہی یہ رپورٹ منظر عام پر آئی تو ایک خاص پارٹی کے لوگوں نے ہنگامہ مچانا شروع کردیا ۔اور اس کمیٹی پر عدالت نے روک لگا دی ہے ۔اس رپورٹ کو دبائے جانے کی ایک اہم وجہ یہ بھی تھی کہ اگر یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ ٹرین میں آگ اندر سے لگی تو پھر احمد آباد ، بڑودہ اور دوسرے شہروں میں مشتعل بھیڑنے دہشت گردی کا جو کھیل کھیلا ہے وہ تو بالکل ہی ایک طرفہ ہوکر رہ جاتا ہے۔

اس معاملہ کی تحقیقات کرنے کے لئے نانا وتی کمیشن کو ذمہ داری سونپی گئی ہے۔یہ بھی آج تک منظر عام پر نہیں آسکی۔بہر حال آج ایک افسوسناک فیصلہ یہ آیا ہے کہ اگجرات ہائی کورٹ نے نروڈہ پاٹیہ کے قتل عام میں ملوث اس وقت کے وزیر اعلی نریندر مودی کی کابینہ کی وزیر مایا کوڈنانی کو بے قصور پایا۔جب سبھی چھوٹ رہے ہیں تو پھر مایا کوڈنانی چھوٹ گئی تو کیا شکایت۔