نئی دہلی ، 2 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) سابق چیف منسٹر اترپردیش اور بی ایس پی سربراہ مایاوتی سے نیشنل رورل ہیلت مشن (این آر ایچ ایم) اسکام میں اُن کے مبینہ رول پر سی بی آئی کی جانب سے پوچھ تاچھ کی گئی ہے۔ ایجنسی کے عہدیداروں کی جانب سے اُن پر جرح کے دوران مایاوتی نے مبینہ طور پر بعض کلیدی سوالات پر جوابات ٹال دیئے اور وزیراعلیٰ کی حیثیت سے اُن کی میعاد کے دوران کئے گئے بعض فیصلوں کے بارے میں لاعلمی کا بہانہ تک بنایا۔ سی بی آئی اس اسکام کی 2011ء سے تحقیقات کررہی ہے۔ ایجنسی نے قبل ازیں اشارہ دیا تھا کہ وہ مایاوتی سے پوچھ گچھ کرنا چاہتی ہے تاکہ قومی دیہی صحت مہم کے اسکام میں پنہاں عظیم تر سازش کو بے نقاب کیا جاسکے۔سرکاری ذرائع نے کہا کہ مایاوتی سے پوچھ تاچھ اس لئے کی گئی کیونکہ تحقیقاتی ادارہ نے اُن کے خلاف نئے ثبوت ملنے کا دعویٰ کیا ہے، وہ یہ کہ صحت اور خاندانی بہبود کے محکمہ جات کو تقسیم کردیا گیا اور 100 جائیدادیں ڈسٹرکٹ پراجکٹ آفیسرز کی تشکیل دی گئیں، جو این آر ایچ ایم اسکیمات پر عمل آوری میں پیش آئے مبینہ کرپشن میں معاون ہوئے۔ مایاوتی تب اس ریاست کی چیف منسٹر تھیں جب یہ محکمہ تقسیم کیا گیا تھا۔ سی بی آئی کا الزام ہے کہ اس محکمہ کی تقسیم اس لئے ہوئی تاکہ این آر ایچ ایم فنڈز کو راست طور پر محکمہ خاندانی بھلائی کے ذمہ کردیا جائے، جو ریاستی وزیر بابو سنگھ کشواہا کے تحت تھا، جن کے خلاف پہلے ہی یہ ایجنسی چارج شیٹ پیش کرچکی ہے۔ مایاوتی نے کروڑ ہا روپئے والے این آر ایچ ایم اسکام میں اُن سے پوچھ گچھ کرنے سی بی آئی کے فیصلے پر بی جے پی زیرقیادت حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اُن کا اس اسکام سے کوئی لینا دینا نہیں اور یہ کہ مرکز بہار انتخابات سے قبل سیاسی فوائد کی خاطر اس ایجنسی کا بے جا استعمال کررہا ہے۔