حکومت تلنگانہ کو مسلمانوں کے مسائل حل کرنے میں عدم دلچسپی
حیدرآباد۔23مئی (سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ کو مسلمانو ںکے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اور نہ ہی مسلمانوں کے نام نہاد نمائندوں کو اس بات کا احساس ہے کہ ماہ رمضان المبارک کے دوران برقی سربراہی منقطع ہونے کے سبب مسلمانو ںکو کس طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے 24گھنٹے بلا وقفہ معیاری برقی سربراہی کے اعلانات اور ماہ رمضان المبار ک کی آمد سے قبل دو تین دن تک یومیہ 3تا4 گھنٹے برقی سربراہی منقطع کرتے ہوئے یہ دعوی کیا گیا کہ ماہ رمضان المبارک کے دوران بلا وقفہ برقی سربراہی کو یقینی بنانے کیلئے مرمتی کام کئے جا رہے ہیں لیکن ماہ رمضان میں شائد ہی کوئی ایسی شب گذری ہے جس میں پرانے شہر کے علاقوں میں برقی سربراہی منقطع نہ رہی ہے۔ محکمہ برقی کی جانب سے کنٹرول روم کا قیام نہ کیا جانا اورروزانہ برقی سربراہی میں خلل وہ بھی عین افطار اور سحر سے قبل برقی سربراہی منقطع کئے جانے کے باوجود منتخبہ عوامی نمائندوں کی خاموشی سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت نے ان منتخبہ عوامی نمائندوںسے عوامی مسائل پر آواز اٹھانے کا بھی حق چھین لیا ہے کیونکہ ماہ رمضان المبارک کے دوران رات کے اوقات میں بھی عبادتوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور رات دیر گئے گھروں میں سحر کی تیاری کے انتظامات کئے جاتے ہیں اور ان اوقات کار کے دوران برقی سربراہی میں خلل کے باوجود بھی عوامی نمائندوں کی خاموشی معنی خیز ہے۔ محکمہ برقی کی جانب سے عین افطار سے قبل اور سحر کی تیاریوں کے اوقات میں برقی سربراہی منقطع کئے جانے سے عوام کے ذہنوں میں شبہات پیداہونے لگے ہیں اور ایسا محسوس کیا جار ہاہے کہ محکمہ برقی کے کسی حصہ میں کہیں متعصب عہدیدار تو نہیں ہیں جو مسلمانوں کو ہراساں کرنے کی خاطر اس طرح کی حرکتوں میں ملوث ہونے لگے ہیں ! جن اوقات میں برقی سربراہی منقطع کی جا رہی ہے ان اوقات کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آئے گی کہ ان اوقات میں برقی سربراہی کا منقطع ہونا مسلمانوں کے لئے انتہائی تکلیف کا باعث ہوتا ہے۔ پرانے شہر کے بیشتر علاقوں میں برقی سربراہی منقطع ہونے کے سبب عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور کہا جا رہاہے شہر کے کئی حصوں میں ایسے ہی وقت برقی منقطع ہو رہی ہے اور ٹی ایس ایس پی ڈی سی ایل کی جانب سے جاری کردہ ٹول فری شکایت کے نمبر 1912پر کال قطار میں رکھی جا رہی ہے اور کوئی جواب نہیں دیا جا رہا ہے جس کے سبب عوام کے شبہات کو فوقیت حاصل ہونے لگی ہے ۔