ماہِ محرم الحرام کی فضیلت

حافظ سید شاہ مدثر حسینی

محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے ۔اﷲ رب العزت نے سال کے بارہ مہینوں میں مختلف دنوں اور راتوں کی خاص فضیلت واہمیت بیان کیا ہے۔ قران کریم میں ارشاد باری تعالی ہے: بے شک اﷲ کے نزدیک مہینوں کی گنتی اﷲ کی کتاب ( یعنی نوشتۂ قدرت ) میں چار مہینے ( رجب المرجب وذوالقعدہ ،وذو الحجہ اور محرم الحرام) حرمت والے ہیں ( توبہ ۹،۳۶ ) ۔ان خاص مہینوں میں سے سب سے پہلا عزت والا مہینہ محرم الحرام ہے جبکہ باقی رجب المرجب ،ذوالقعدہ ،اور ذوالحجہ ہیں۔ یہ تمام مہینے اللہ تعالی کے ہاں بہت زیادہ قابل احترام ہیںاسی لئے اسلام سے پہلے بھی دیگر مذاب میں ان مہنوں کا احترام کرتے ہوئے لڑائی جھگڑے اور جنگ وقتال سے منع فرمایا گیا تھا۔اسی بنا ء پر ان مہینوں میں جہاں نیکی کا اجر دوگنا ہے وہاں بدی کا بدلہ بھی دوگنا ہے۔

٭ محرم الحرام کے تمام دنوں پر سب سے زیادہ فضیلت یوم ِعاشورہ کو حاصل ہے۔٭ محرم الحرام کی ۱۰ تاریخ کو یوم عاشورہ کہتے ہیں، اسی دن اطاعت خدا بجا لانے والوں کو حق تعالی بہت بلند مقام سے نوازتاہے۔ علمائے کرام فرماتے ہیں کہ عاشورہ کو عاشورہ ا س لئے کہتے ہیں کہ اﷲ تعالی نے اس دن دس انبیاء کرام کو دس اعزاز عطافرمائے ہیں۔٭ حضرت آدم علیہ السلام کی تو بہ قبول فرمائی ۔ ٭ حضرت ادریس علیہ السلام کو بلند مقام پر اٹھا یا۔٭ حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پھاڑ پر ٹہر گئی۔٭ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو پیدا فرمایااسی دن ان کو نار نمرود سے نجات عطا فرمائی۔٭ حضرت داؤد علیہ السلام کی توبہ قبول فرمائی۔٭ حضرت سلیمان علیہ السلام کی بادشاہی ان کو لو ٹا دی۔٭ حضرت ایوب علیہ السلام کی بیماری دور کردی۔٭ حضرت موسی علیہ السلام کو دریا سے نجات دی اور فرعون کو دریا میں غرق کیا ۔٭ حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ سے باہر نکالا۔ ٭ حضرت عیسی علیہ السلام کو اسی دن آسمان پر اٹھا یا۔اسی دن قیامت برپا ہوگی،اورآقائے دو جہاں علیہ الصلوۃ و السلام کو مقام محمود عطا فرمایا جائے گا۔ ( غنیۃ الطالبین )
٭ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیںکہ نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم مدینہ طیبہ تشریف لائے تو دیکھا کہ یہودی عاشورہ کا روزہ رکھتے ہیں۔ آپ نے اس بارے میں پوچھا تو لوگوں نے بتایا اس دن اﷲ تعالی نے حضرت موسی علیہ السلام اور بنی اسرائیل کو فرعون پر غلبہ عطا فرمایا۔ پس ہم اس کی تعظیم میں روزہ رکھتے ہیں۔ اس پر نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ہم موسی علیہ السلام کے تم سے زیادہ حقدار ہیں۔ چناچہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے روزہ رکھنے کا حکم دیا ۔( صحیح بخاری )

٭ حضرت ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول صلی اﷲ علیہ وسلم سے یوم عاشورہ کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا یہ گزشتہ سال کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ (صحیح مسلم شریف ) عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے علاوہ عاشورہ سے ایک دن پھلے یا ایک بعد میں روزہ رکھنا افضل ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایایہودیوں کے خلاف تم نویں، دسویں یا دسویں اور گیارھویں محرم کا روزہ رکھو ۔ (امام احمد بن حنبل )
٭ جو کوئی عاشورہ کے روزچار رکعات اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد ۱۱ مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے تو اﷲ تعالی اس کے ۵۰ برس پچھلے اور ۵۰ برس بعد کے گناہ معاف فرمادیتا ہے۔ (فضائل ایام شھود )