ماہر اطلاعاتی ٹیکنالوجی کا قتل مقدمہ ، ہندو راشٹرسینا کے مزید 4 کارکن گرفتار

پونے 5 جون (سیاست ڈاٹ کام) مزید 4 افراد جن کے مشتبہ طور پر ہندو تنظیم سے روابط ہیں، 28 سالہ ماہر اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے قتل کے سلسلہ میں گرفتار کرلئے گئے ہیں۔ پولیس کے بموجب تازہ گرفتاریاں کل رات دیر گئے عمل میں آئیں۔ اِس طرح بنکر کالونی ہڑپسار کے علاقہ سے شیخ محسن صادق کے قتل کے سلسلہ میں گرفتار کئے جانے والے افراد کی جملہ تعداد 17 ہوگئی۔ قتل کی یہ واردات پیر کی رات ہوئی تھی۔ گرفتار افراد نے کہاکہ اُن کے روابط ہندو راشٹرا سینا سے ہیں جو دائیں بازو کی ایک انتہا پسند تنظیم ہے۔ 13 افراد قبل ازیں اِس سلسلہ میں پولیس کی جانب سے گرفتار کئے جاچکے ہیں۔ اُن پر قانون تعزیرات ہند کی دفعات 302 (قتل عمد) ، 307 (قاتلانہ حملہ) اور 147 ’’فسادات برپا کرنا‘‘ کے تحت مقدمات قائم کئے گئے ہیں۔ شیخ محسن صادق مضافاتی علاقہ ہڑپسار کا ساکن تھا، جسے مبینہ طور پر ہاکی کی اسٹکس سے پیر کی رات اُس وقت تک زدوکوب کیا گیا تھا جب تک کہ وہ مر نہیں گیا۔ وہ اُس وقت اپنے مکان واقع بنکر کالونی واپس آرہا تھا۔ اِس حملہ کو مبینہ طور پر فخر کے ساتھ اپلوڈ کیا گیا تھا۔ قتل کی وجہ یہ تھی کہ اُس نے مراٹھا بادشاہ شیواجی اور شیوسینا کے آنجہانی صدر بال ٹھاکرے کے خلاف فیس بُک پر اہانت آمیز تبصرے شائع کرنا تھا۔ جس کے نتیجہ میں احتجاج ہوا تھا۔ پولیس نے کہاکہ اِس علاقہ کی صورتحال منگل کے دن سے پرامن ہے۔ جبکہ صیانتی افواج بھاری تعداد میں تعینات کی گئی ہیں۔ سٹی پولیس کمشنر ستیش ماتھر نے کہاکہ مہاراشٹرا انسداد خطرناک سرگرمیاں قانون کی سخت دفعات کے تحت مشتبہ اشرار کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔

کیونکہ وہ تشدد پر اُکسانے میں ملوث تھے۔ بیسیوں بسوں کو دائیں بازو کے انتہا پسند عناصر کی جانب سے بند منانے کے دوران فیس بُک پر درج قابل اعتراض بیان کے خلاف بطور احتجاج نقصان پہنچایا گیا تھا۔ ہندو راشٹر سینا کے سربراہ دھننجے دیسائی جنھیں اشتعال لٹریچر تقسیم کرنے کے سلسلہ میں منگل کے دن گرفتار کیا گیا تھا، پرتشدد واقعات کی سازش میں ملوث ہونے کی تردید کی۔ دیسائی کو بعدازاں ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا اور کل اسی قسم کے مقدمہ میں (اشتعال انگیز ورقیوں کی گشت) کے سلسلہ دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس نے انھیں مضافاتی علاقہ لونی کال بھیر سے گرفتار کیا۔ پولیس نے ایک اپیل جاری کرتے ہوئے عوام سے خواہش کی ہے کہ پھیلتی ہوئی افواہوں پر یقین نہ کریں۔ پولیس نے کہاکہ محسن شیخ جو 2006 ء سے ہڑپسار میں مقیم تھا، کسی بھی تنظیم میں شامل نہیں تھا۔ جبکہ افواہوں میں اُسے ایک تنظیم کا رکن ظاہر کیا جارہا ہے۔ پولیس نے نامعلوم اشرار کے خلاف قانون اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے تحت ایک مقدمہ فیس بُک پر اہانت انگیز تصویریں اپ لوڈ کرنے کے سلسلہ میں درج کرلیا ہے۔ ہندو راشٹر سینا کے سربراہ دھننجے دیسائی کی تنظیم کی مہاراشٹرا میں کئی شاخیں ہیں اور اُس کی سرگرمیاں خاص طور پر دیہی علاقوں پر توجہ مرکوز ہیں۔ جہاں دیہی نوجوانوں کو آسانی کے ساتھ بنیاد پرست نظریات پر مائل کیا جاسکتا ہے ۔ دیسائی کے خلاف ایک خاص مذہب کی اہانت اور اشتعال انگیزی کے الزام میں کئی مقدمات درج ہیں۔