موگا ( پنجاب ) 30 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) پنجاب میں پیش آئے ایک شرمناک واقعہ میں ایک نوجوان لڑکی اس وقت ہلاک اور اس کی ماں شدید زخمی ہوگئی جب انہیں جنسی ہراسانی کے بعد چلتی ہوئی بس سے پھینک دیا گیا ۔ اس بس کے کنڈکٹر اور کلینر کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ یہ بس چیف منسٹر پنجاب پرکاش سنگھ بادل کے افراد خاندان کی ملکیت والی کمپنی کی بتائی گئی ہے ۔ یہ دل دہلادینے والا واقعہ کل رات گل گاؤں کے قریب پیش آیا ہے ۔ آج اس مسئلہ پر سیاسی جماعتوں نے ہنگامہ کیا اور پارلیمنٹ میں بھی اس کو موضوع بحث بنایا گیا ۔ کچھ دیر کیلئے ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ایوان کی کارروائی کو ملتوی کرنا پڑا جبکہ مرکزی حکومت نے اس مسئلہ پر پارلیمنٹ میں مباحث کیلئے رضامندی کا اظہار کیا ۔ مرکز نے اس واقعہ پر ریاستی حکومت سے رپورٹ بھی طلب کرلی ہے ۔ موگا کے ایس پی ( ڈیٹیکٹیو ) ایچ ایس پنو نے بتایا کہ زخمی خاتون نے اپنے بیان میں بتایا کہ وہ اپنی 16 سالہ لڑکی کے ساتھ بس میں سفر کر رہی تھی کہ بس کے کنڈکٹر ‘ کلینر اور ایک اور نامعلوم شخص نے ان کے ساتھ دست درازی کی اور ہراساں کیا ۔ خاتون نے بتایا کہ بعد ازاں ان بدمعاشوں نے پہلے ان کی دختر کو چلتی ہوئی بس سے باہر پھینک دیا اور پھر انہیں بھی پھینک دیا گیا ۔
پولیس نے قبل ازیں یہ ادعا کیا تھا کہ دونوں خواتین نے دست درازی اور ہراسانی سے بچنے چلتی ہوئی بس سے چھلانگ لگادی تھی ۔ اس واقعہ پر بادل خاندان کو اپوزیشن جماعتوں اور خاص طور پر کانگریس اور عاپ نے تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ اس واقعہ کی عدالتی تحقیقات ہونی چاہئے کیونکہ سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے مقامی انتظامیہ اس کی غیرجانبدارانہ تحقیقات نہیں کر پائیگا ۔ چیف منسٹر پرکاش سنگھ بادل نے کہا کہ یہ واقعہ انتہائی بدبختانہ ہے اور انہوں نے خاطیوں کے خلاف فوری کارروائی کا تیقن دیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت بڑا گناہ ہے اور اس کا انہیں بہت دکھ ہے ۔ وہ اس کی تحقیقات کروائیں گے ۔ راہ گیروں نے لڑکی اور خاتون کو دواخانہ پہونچایا تھا جہاں لڑکی چل بسی ۔ ماں کی حالت اب مستحکم بتائی گئی ہے ۔