سابقہ کیڈر کو استعمال کرنے کا فیصلہ ، ٹھکانوں و نقل و حرکت سے متعلق معلومات کا حصول
حیدرآباد /28 اپریل ( سیاست نیوز ) ملک میں ماوسٹ تحریک کو کمزور کرنے کیلئے پولیس نے نئی پالیسی کو اختیار کرلیا ہے۔ ماوسٹوں کیلئے سب سے زیادہ خطرناک ثابت ہو رہے ان کے سابقہ کیڈر کو ہتھیار بناکر استعمال کرنے کا پولیس نے فیصلہ کیا ہے۔ حالات سے مجبور صحت و دیگر پریشانیوں سے تحریک کو چھوڑنے والوں کو سوغات فراہم کرتے ہوئے پولیس اپنے خفیہ مشن کو عمل میں لائے گی اور اس کیلئے پولیس نے چھتیس گڑھ ریاست کے دنتیواڑہ علاقہ میں عملاً اپنی کارروائی کا آغاز کردیا ہے ۔ سمجھا جارہا ہے کہ حکومتیں پولیس کے ذریعہ تحریک کو کمزور کرنے خودنکسلائیٹوں کا استعمال کریں گی۔ چونکہ سرکاری اسکیمات اور پالیسیوں کی عمل آوری میں ماوسٹ حکومت کو سب سے زیادہ کھٹکنے لگے ہیں۔ مرکز کی مودی حکومت کے مجوزہ اراضی بل کی سب سے زیادہ مخالفت ماوسٹ کر رہے ہیں اور اس بل کو نہ صرف غریب گریجن ، آدی واسی عوام کے خلاف سمجھا جارہا ہے ۔ بلکہ اس بل کو ملک کے مفاد میں مخالف سمجھا جارہا ہے ۔ اراضی بل پر اب جبکہ کانگریس قائد راہول گاندھی بھی میدان میں آگئے ہیں تاہم ماوسٹ شروع سے ہی اس بل کے خلاف ہیں ۔ ایسے حالات میں بڑھتی عوامی مخالفت کا راست فائدہ ماوسٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ اور عوامی تحریکوں کی مدد کرتے ہوئے عوام کو اپنے قابو میں کرنا چاہتے ہیں ۔ تاہم پولیس نے ایسے حالات کا اندازہ لگاتے ہوئے پولیس انفارمرس کے ساتھ ساتھ سابقہ ماوسٹوں کو پالیسی کا حصہ بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ سلواجڑم کو بند کردینے کے بعد اب پولیس اس طرح کے خفیہ مشن پر عمل کرے گی جس کے تحت پولیس کے باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ اب ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جائے گا اور ان ٹھکانوں کی نشاندہی اور نقل و حرکت ان افراد سے لی جائے گی جو ان ٹھکانوں تک رسائی کرچکے ہیں اور یہاں انہوں نے تربیت بھی حاصل کی تھی اور انہیں سابقہ ماوسٹوں کے ذریعہ ایسے آدی واسی گریجن اور غریب عوام کو بھی آگاہ کیا جائے گا جو انہیں اپنی غذائی اشیاء اور سہارا دیا کرتے تھے ۔ سلواجڑم کو سپریم کورٹ کی جانب سے غیر قانونی قرار دئے جانے کے بعد پولیس نے دستبردار ماوسٹوں کو کمزور کرنے کیلئے نئی پالیسی اختیار کیا ہے ۔ سلوا جڑم میں عوام کے ہاتھوں میں ہتھیار دیکر حفاظت خود اختیار کے تحت ماوسٹوں کے خلاف ماوسٹوں کے تربیت یافتہ افراد کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس خفیہ پالیسی کو بدلہ کی پالیسی اور سرکار کی تیار کردہ پالیسی بھی تصور کیا جارہا ہے ۔ چھتیس گڑھ ریاست میں کامیابی کے بعد چھتیس گڑھ کے سرحدی ریاستوں اڑیسہ تلنگانہ مہاراشٹرا اور دیگر ریاستوں میں بھی اس مشن کو عمل میں لایا جائے گا تاکہ ماوسٹوں کو کمزور کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے اثر کو بھی عوام میں کم کیا جاسکے ۔