فرقہ پرستی ، کمزور طبقات اور مسلمانوں پر ظلم کے خلاف مہم چلانے کی تجویز
حیدرآباد /22 اگست ( سیاست نیوز ) پولیس کے ہاتھوں بڑا نقصان اٹھانے والے ماوسٹوں نے اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ دیہی اور قبائیلی علاقوں تک محدود اپنی تحریک کو اب شہری علاقوں میں وسعت دینے کا فیصلہ کیا اور الیکشن کا منصوبہ تیار کرلیا ہے اور ملک میں بڑھتی فرقہ پرستی کمزور طبقات اور مسلمانوں پر جاری ظلم کے خلاف مشنری مہم شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ ماسٹوں نے ان دنوں ایک اپیل جاری کرکے عوام میں شعور بیداری کو توثیق کی ہے ۔ اوپن اینڈ لیگل کیمپین کے عنوان سے شروع کردہ اس تشہری مہم کے تحت شہری علاقوں میں تحریک چلائی جائے گی ۔ اس تشہیری مہم کو ماوسٹوں کی جانب سے اپنی نوعیت کی یہ پہلی تحریک سمجھا جارہا ہے ۔ جو 50 سالہ نکسل بڑی تحریک 50 سالہ تہذیبی انقلاب اور 100 سالہ روسی انقلاب کے علاوہ 200 سالہ کارل مارکس کی یوم پیدائش کے موقع پر اس تحریک کا آغاز ہو رہا ہے ۔ پیپلزوار گروپ کے نام سے 1970 اور 1980 کے دہے میں مشہور نکسل تحریک آج سی پی آئی ماویسٹ کے نام سے شہرت رکھتی ہے ۔ نکسل علاقہ سے نکسلائیٹ نے قومی سطح پر اپنا ایک محاذ تشکیل دیتے ہوئے ماویسٹ بن گئے ۔ امتناع و پابندی سے قبل 1970/80 کے دہے میں نکسلائیٹس کے باضابطہ سمینار اور عوامی اجلاس و گروپ میٹنگس بھی ہوا کرتی تھیں لیکن امتناع کے بعد سے غریب اور پچھڑے ہوئے طبقات کی چھپی ہوئی آواز بنکر نکسل تحریک دیہی جنگلاتی علاقوں تک محدود رہے گی ۔ نکسلائیٹ جنگلاتی علاقوں اور قبائلی علاقوں تک محدود رہتے ہیں لیکن اب شہری علاقوں میں ان کی سرگرمیوں کی اطلاع اور تحریک کو وسعت دینے کے فیصلہ سے کئی قیاس آرائیاں کی جاری ہیں ۔ سابقہ متحدہ آندھراپردیش میں تقریباً 6 اضلاع پر محیط نلہ ملہ جنگلات میں نکسلائیٹ اپنا مضبوط موقف رکھتے تھے ۔ وقت کے ساتھ بدلتی حکومتیں اور خود نکسلائیٹس کی پالیسیوں کے سبب انہیں کئی نقصانات کا سامنا ہونے کی بات کہی جاتی ہے ۔ آندھراپردیش اور اڑیسہ تلنگانہ سرحدی علاقوں میں نکسلائیٹ پولیس کے درمیان جھڑپوں اور انکاونٹر کے واقعات پیش آتے ہیں ۔ تاہم اب نکسلائیٹ کے اس شہری شعور بیداری اور تشہیری منصوبہ سے سراغ رساں ایجنسیوں اور تحقیقاتی ٹیموں میں ہلچل پیدا ہوگئی ہے ۔ جبکہ ماویسٹوں نے دیہی علاقوں میں اپنی تحریک کو جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ تلنگانہ کے ضلع میدک کے سدی پیٹ ٹاون ، کریم نگر اور کھمم جیسے مقامات پر گذشتہ میں نکسلائیٹ نے اپنے وجود کا احساس دلایا اور گذشتہ دنوں کھمم میں نکسلائیٹ نے پھر ایک مرتبہ ریاستی حکومت کی پالیسیوں کی سخت مخالفت کرتے ہوئے عوام کے حق میں اقدامات کا مطالبہ کیا اور سال 2016 کے قانون کے مطابق قبائیلی خاندان کو 10 ایکر اراضی حوالے کرنے کا مطالبہ کیا اور پودے درختوں کی شجرکاری سے زیادہ بنجر اراضیات پر توجہ دینے اور عوامی مفاد میں اقدامات کا مطالبہ کیا اور عوامی قائدین مزدوری ، فنکاروں طلبہ اور دانشوروں سے حکومت کی پالیسیوںکی مخالفت کا مطالبہ کیا ہے ۔ زمیندار اور ظالم قائدین کے آمروانہ رویہ کے خلاف اپنی تحریک کو جاری رکھنے والے نکسلائیٹ نے اب فرقہ پرستی کے خلاف دلت اور مسلمانوں پر جاری مظالم کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے شہری علاقوں میں قدم جمانے کا فیصلہ کیا اور اس خصوص میں مہم چلانے کا ارادہ کرلیا ہے ۔