مانباپ کی کفالت

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ اگر کسی کے والدین عمر رسیدہ ہوگئے ہوں اور ان دونوں کی آمدنی کا ذریعہ بھی کچھ نہ ہوں تو ایسی صورت میں ان کی کفالت کی ذمہ داری کس پر ہوگی جبکہ لڑکے موجود ہیں ؟ اور کوئی بھی ذمہ داری اٹھانے تیار نہیں۔ اس بارے میں کیا حکم ہے ؟
جواب :  ماں باپ اگر ضعیف ہوں اور ذریعہ معاش کچھ نہ ہو تو لڑکوں پر ماں باپ کا نفقہ اور ان کی ضروریات کی تکمیل مساوی مساوی واجب ہے ۔ اگر ایک زیادہ خوشحال ہو اور دوسرا جز معاش تو دونوں اپنی اپنی حیثیت سے ماں باپ کا تعاون کریں ۔ کوئی بری الذمہ نہیں ہوسکتا۔ فتاوی عالمگیری جلد اول کتاب النفقات ص : ۵۶۴میں ہے ۔ و یجبر الولد الموسر علی نفقۃ الأبوین المعسرین … وان کان للفقیر ابنان احدھما فائق فی الغنی و الآخر یملک نصابا کانت النفقۃ علیھما علی السواء … قال شمس الأئمۃ قال مشایخنار حمھم اللہ … اذا تفاوتا تفاوتاً فاحشا فیجب ان یتفاوتا  فی قدر النفقۃ کذا فی الذخیرۃ۔
زندہ شوہر کو مرحوم بتاکر نکاح کرنا
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ہندہ کا نکاح عمر سے ہوا ، عمر زندہ ہے لیکن ہندہ کے والدین نے عمر کے بارے میں غلط بیانی سے کام لیکر کہ عمر کی وفات ہوچکی ہے،ہندہ کا نکاح بکر سے کردیا ۔ نکاح کے بعد بکر نے ایک تحریری طلاق بھی دیدی ہے‘ کیا یہ نکاح اور طلاق دونوں واقع ہوئے یا نہیں۔ عمر کے بارے میں کیا  حکم ہے ؟
جواب :  صورت مسئول عنہا میں ہندہ منکوحۃ الغیر یعنی عمر کی زوجہ ہے۔ جب تک عمر زندہ ہے ‘ اس وقت تک اس کا نکاح کسی اور سے جائز نہیں جب تک کہ وہ طلاق یا خلع کے ذریعہ اپنے رشتہ نکاح کو منقطع نہ کردے ۔ مذکورہ نکاح‘ نکاح فاسد ہے ۔ نکاح فاسد کا حکم یہ ہے کہ وہ دونوں فوری علحدہ ہوجائیں۔ تاتارخانیہ ج ۳ ص ۱۱ میں ہے: و أما النکاح  الفاسد نحوما اذا تزوجھا فی نکاح الغیرأ وعدۃ الغیر … ولکل واحد من الزوجین فسخ النکاح بغیر محضرمن صاحبہ عند بعض المشائخ ۔ مذکورہ نکاح میںطلاق کا شرعاً اعتبار نہیں۔
ہندہ علی حالہ عمر سے کئے گئے سابقہ نکاح پر برقرار ہے۔ ہندہ سے اگر نکاح فاسد کے بعد بکر نے مباشرت کی ہے تو عمر تین حیض تک ہندہ کے ساتھ مباشرت سے اجتناب کرے۔
زوجہء متبنٰی کا مہر گود لینے والے پر نہیں
سوال : کیافرما تے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ بکر نے ایک لڑکے کومتبنٰی بنالیا اور اسکی پرورش وتعلیم وتربیت کی ۔ لڑکا باشعور ہونے کے بعد بکر کی اجازت کے بغیر اپنی شادی کرلی ۔ شادی کے بعد بھی یہ لڑکا اور اسکی بیوی بکر کے ہی زیر پرورش رہے ۔ بعدہ اس لڑکے کا انتقال ہوگیا ہے اور اس کے متروکہ میں کوئی اثاثہ نہیں ہے  ایسی صورت میں کیا مہرکی ادائی بکر کے ذمہ رہے گی  ؟
جواب : صورت مسئول عنہا میں متبنیٰ کی بیوی کے زر مہر کی ادائی بکر پر واجب نہیں کیونکہ بکر مہرکا ضامن نہیں ہواتھا ۔ اگرچہ متبنیٰ مرحوم کے ترکہ میں کوئی اثاثہ نہیں ہے ۔ بہرحال دوسروں پر خـواہ وہ ولی ہو یا اجنبی جب تک ضامن نہ بنے مہرکی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی ۔
فقط واﷲ اعلم