مالیاتی نظام میں خواتین کی شمولیت بہتر کارکردگی کی ضمانت:آئی ایم ایف

نئی دہلی،20ستمبر(سیاست ڈاٹ کام)بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں مالیاتی نظام میں خواتین کی حصہ داری کم ہے اور اسے بڑھانے کی ضرورت ہے کیونکہ جن بینکوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرس میں خواتین کی تعداد زیادہ ہوتی ہے ان کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے اور استحکام زیادہ ہوتا ہے ۔ آئی ایم ایف نے ایک بلاگ میں یہ بات کہی ہے ۔اس میں کہا گیا ہے کہ بینکوں کی اعلی قیادت میں صنفی امتیاز سے ان کا استحکام متاثر ہوتا ہے ۔جن بینکوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرس میں خواتین زیادہ ہوتی ہیں ان کا سرمایہ بفر اونچا ہوتاہے ،غیر متوقع اثاثوں (این پی اے )کا فیصد کم رہتا ہے اور جوکھم سے لڑنے کی اس کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے۔

بینکوں کے استحکام اور بینکنگ ریگولیٹرس کے بورڈ آف ڈائریکٹرس میں خواتین کی موجودگی میں بھی یہی تعلق پایا گیا۔ اس نے کہا کہ مالیاتی اداروں کے سربراہان کے عہدے پر دو فیصد سے بھی کم خواتین ہیں۔وہیں بورڈ آف ڈائریکٹرس میں ان کی نمائندگی 20فیصد سے کم ہے ۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اس کی چار ممکنہ وجوہات ہوسکتی ہیں۔پہلی،جوکھم سے نمٹنے میں مردوں کے مقابلے خواتین بہتر ہوتی ہیں۔دوسری،امتیازی سلوک کے ساتھ تقرری ہونے کے رواج کے باوجود جو خواتین اعلی عہدوں پر ہیں وہ مردوں کے مقابلے زیادہ قابل اور تجربہ کار ہوتی ہیں۔تیسرا،بورڈ آف ڈائریکٹرس میں زیادہ تر خواتین کے رہنے سے سوچ میں تنوع پیدا ہوتا ہے جس سے فیصلے بہتر ہوتے ہیں۔چوتھا،خواتین کو زیادہ متوجہ کرنے والے اور انہیں اعلی عہدوں کے لئے منتخب کرنے والے ادارے پہلے سے ہی اچھی طرح منظم ہیں۔ بلاگ میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے ریسرچ پیپر کے مطابق بورڈ آف ڈائریکٹرس میں سو چ کی تبدیلی کی وجہ سے بینکوں میں استحکام آتا ہے ۔ساتھ ہی تقرری کے عمل میں تنوع کی وجہ سے اعلی عہدے پر پہنچنے والی خواتین اپنے ہم منصب مردوں کے مقابلے میں زیادہ قابل ہوتی ہیں۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اس سے واضح ہے کہ اقتصادی ترقی اور مالیاتی استحکام کے لئے مالیاتی نظام میں خواتین کی شمولیت کی ضروری ہے ۔اس نے کہا ہے کہ بینکوں اور ریگولیٹری ایجنسیوں میں اعلی عہدوں تک خواتین کی رسائی کو یقینی بنانے کے ہدف کو کیسے حاصل کیا جاسکتا ہے ،اس پر ابھی مزید تحقیق کی ضرور ت ہے ۔ بلاگ میں اس نے بتایا کہ مالیاتی نظام میں شمولیت کے معاملے میں ابھی بھی خواتین بہت پیچھے ہیں۔2016 میں بینکوں میں پیسے جمع کرنے اور نکالنے والوں میں صرف 40فیصد خواتین رہیں۔اس میں برازیل میں جہاں وہ 51فیصد رہیں وہیں پاکستان میں محض آٹھ فیصد ہی رہیں۔مالیاتی خدمات تک خواتین کی پہنچ زیادہ ہونے سے اقتصادی اور سماجی فائدہ ہوتا ہے ۔