ترمیم نامکمل ہونے کا ادعا ‘ پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت کی ترمیم کو تائید
کٹھمنڈو۔24جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) نیپال کے احتجاجی مادھیسیوں نے آج دستوری ترمیم کو مسترد کردیا جس کو نیپالی پارلیمنٹ نے دو تہائی اکثریت کے ساتھ منظور کرلیا تھا تاکہ جاریہ سیاسی بحران اور کلیدی تجارتی سرحدی مقامات کا مقاطعہ ختم کیا جاسکے جو ہندوستان سے متصل سرحد پر موجود ہیں ۔ مادھیسیوں نے کہا کہ یہ ترمیم نامکمل ہے ۔ کیونکہ اس سے دوبارہ وفاق کی سرحدوں کے تعین کے بارے میں اُن کے اندیشوں کا ازالہ نہیں ہوتا ۔ یہ ترمیم کل دوتہائی اکثریت سے منظور کرلی گئی ہے جس سے مادھیسیوں کے دو کلیدی مطالبات خاص طور پر اقلیتی برادری کو جس کی اکثریت ہندوستانی نژاد ہے آبادی کے متناسب نمائندگی پارلیمنٹ میں نشستوں کو مخصوص کرنے کے سلسلہ میں دینے کا مطالبہ بھی شامل ہے ۔ بحیثیت مجموعی ارکان قانون ساز نے جن کا تعلق احتجاجیوں پارٹیوں سے ہے رائے دہی کا مقاطعہ کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ ترمیم نامکمل ہے اس لئے کہ یہ ان کے اندیشوں کا خاص طور پر وفاقی سرحدات کے ازسرنو تعین کے سلسلہ میں ازالہ نہیں کرتی ۔
راجندر سریشٹھا نائب صدرنشین سندھیا سماج بادی فورم نیپال جو سمیکتا لوک تانترک مادھیسی مورچہ میںشامل جماعت ہے کہا کہ نیپالی کانگریس کے قائدین مینندر رجال اور پرملا منصور کی تجاویز ترقی پسند ہے ۔ حقیقی بل جو 15ڈسمبر کو پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا اس وقت اُن دونوں نے ترقی پسند تجاویز پیش کی تھی ۔ 100سے زیادہ ارکان مقننہ نے جن کا تعلق مختلف پارٹیوں سے تھا 24تجاویز پیش کی تھیں جن میں مسودہ قانون میں ترمیم کی خواہش کی گئی تھی حالانکہ اس کی توثیق ایوان کی جانب سے رجال اور منصور کی تجاویز کو درج کرنے کے بعد ایوان کی جانب سے عمل میں آئی تھی ۔ احتجاجی مادھیسی اور ان سے وابستہ دیگر پارٹیوں نے ترمیم شدہ تجویز پیش کی تھی جو دستور ترمیمی بل کے مطابق تھیں جن کی توثیق کردی گئیں ۔ کٹھمنڈ پوسٹ کی خبر کے بموجب مادھیسیوں نے اس مسودہ قانون کو ترقی پسند ہونے کے باوجود نامکمل کقرار دیا ۔ مورچہ کے قائدین نے کہا کہ وہ اس کے متن کاغور سے مطالعہ کرنے کے بعد مزید تبصرے کریں گے فی الحال کوئی تبصرہ قبل از وقت ہوگا ۔