نیویارک ، 22 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں فوری اقدامات پر زور دینے کے لیے دنیا بھر کے 161 ملکوں میں دو ہزار سے زیادہ مقامات پر جلوس نکالے گئے ہیں۔ ’عوامی ماحولیاتی مارچ‘ مہم کے تحت ان مظاہروں میں لاکھوں افراد شریک ہوئے جنھوں نے کاربن کے اخراج پر پابندیاں لگانے کا مطالبہ دہرایا ہے۔ یہ مہم ایسے موقع پر چلائی جا رہی ہے جب اگلے ہفتے نیویارک میں اقوامِ متحدہ کا ماحولیاتی سربراہی اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔ مظاہروں کے منتظمین کا کہنا ہے کہ نیویارک میں اتوار کو 3 لاکھ 10 ہزار افراد نے جلوس میں حصہ لیا۔ اقوامِ متحدہ کے سکریٹری جنرل بانکی مون نے بھی اس میں شرکت کی۔ اس کے علاوہ آسٹریلیا اور یورپ میں بھی بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے ہیں۔ نیویارک میں مظاہرے کے دوران بانکی مون نے نامہ نگاروں کو بتایا: ’ہماری آنے والی نسلیں اسی سیارے پر رہیں گی۔ ہمارے پاس کوئی متبادل منصوبہ نہیں ہے کیوں کہ ہمارے پاس کوئی متبادل سیارہ نہیں ہے۔‘ اقوامِ متحدہ کے جنرل سکریٹری کے ساتھ سائنس دان جین گوڈال اور فرانس نے ماحولیات کے وزیر سیگولین روئل بھی مظاہرے میں موجود تھے۔ نیویارک کے مارچ کے منتظمین نے بتایا کہ مارچ میں 550 بسوں میں آئے ہوئے مظاہرین نے شرکت کی۔ انھوں نے کہا کہ یہ گزشتہ پانچ برسوں میں ماحولیات کے بارے میں ہونے والا سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ ہے۔ ہالی ووڈ کے اداکار لیونارڈو ڈی کیپریو نے بھی مظاہرے میں شرکت کی۔ انھیں گزشتہ ہفتے اقوامِ متحدہ کا ماحولیات کے بارے میں نمائندہ مقرر کیا گیا ہے۔ آسٹریلیا میں 20 ہزار لوگوں نے ملبورن میں وزیر اعظم ٹونی ایبٹ سے ملاقات کر کے ان سے ماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں زیادہ اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔ سڈنی میںمظاہرین کو اندیشہ ہے کہ اگر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج پر قابو نہ پایا گیا تو ملک شدید قحط سالی جنگل کی آگ اور طوفانوں کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔ منگل کو اقوامِ متحدہ نیویارک میں ماحولیاتی سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گی جس میں 125 ملکوں کے سربراہ شرکت کریں گے۔ جنرل سکریٹری بانکی مون کو امید ہے کہ اس اجلاس کے دوران ایک عالمی معاہدے پر پیش رفت ہو سکے گی جس پر 2015ء کے اختتام تک تمام ملک دستخط کریں گے۔ نیویارک میں نکالے جانے والا جلوس بین الاقوامی احتجاج کا حصہ ہے جس کے تحت 161 ملکوں میں مظاہرے ہوئے ہیں۔