مابعد چناؤ مایاوتی، ممتا کا بی جے پی کی تائید سے انکار

لکھنؤ /9 مئی (سیاست ڈاٹ کام) بی ایس پی سربراہ مایاوتی اور ترنمول کانگریس نے مابعد انتخابات بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے کی تائید کی ان تمام امیدوں پر عملاً پانی پھیر دیا، جن کا تذکرہ بی جے پی میں وزارت عظمی کے امیدوار نریندر مودی نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کیا تھا۔ بی ایس پی سربراہ نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’بی جے پی لیڈر نریندر مودی نے اپنے حالیہ انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ اگر ضرورت ہو تو وہ انا ڈی ایم کے کی لیڈر جیہ للیتا، ترنمول کانگریس کی ممتا بنرجی اور بی ایس پی کی قومی صدر (مایاوتی) سے مدد حاصل کریں گے، لیکن میں اس بات کی وضاحت کردینا چاہتی ہوں کہ بی ایس پی کسی بھی قیمت پر مودی یا این ڈی اے کی کسی بھی قسم کی تائید نہیں کرے گی‘‘۔ بی جے پی کے ساتھ مفاہمت کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے بھی واضح کردیا ہے کہ ’’اگر وہ (مودی) کہتے ہیں کہ مودی کی قیادت میں قائم کی جانے والی حکومت کی تائید کے لئے بی جے پی کے دروازے کھلے ہیں تو میں اس اصطلاح میں بات کرتے ہوئے یہی کہوں گی کہ ہمارے دروازے بند ہیں اور کنجیاں پھینک دی گئی ہیں‘‘۔

ان دونوں علاقائی جماعتوں کی سربراہان دراصل مودی کی طرف سے کل رات دیئے گئے انٹرویو پر تبصرہ کر رہی تھیں۔ مودی نے اشارہ دیا تھا کہ انتخابی مہم کے دوران کی گئی سخت تنقیدوں سے قطع نظر وہ اپنا کام چلانے کے لئے جیہ للیتا، ممتا بنرجی اور مایاوتی جیسی قائدین کے لئے دروازے کھلے رکھیں گے۔ تاہم مودی کے اس تبصرہ پر چیف منسٹر ٹاملناڈو یا ان کی پارٹی انا ڈی ایم کے کی جانب سے ہنوز کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔ مایاوتی نے آج یہاں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’مودی! آپ دھوکہ کھا گئے ہیں اور پریشان ہو گئے ہیں، کیونکہ بی جے پی یہ سمجھ چکی ہے کہ وہ حکومت قائم نہیں کرسکے گی‘‘۔ مایاوتی نے کہا کہ ’’جب انتخابات شروع ہوئے تھے، مودی دعویٰ کر رہے تھے کہ این ڈی اے کو کسی بھی جماعت سے تائید حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی، کوئی بھی جماعت اس وقت ہی کسی دوسری جماعت سے تائید حاصل کرنے کی بات کرتی ہے

، جب اس کو اپنی کامیابی کا یقین نہیں ہوتا۔ مودی کا انٹرویو دراصل ہمیں ووٹ دینے والی اقلیتوں کے ذہنوں میں الجھن پیدا کرنے کا ہتکھنڈہ ہے‘‘۔ ترنمول کانگریس کے ترجمان ڈیرک اوبرائین نے کولکتہ میں کہا کہ ’’اگر آپ (مودی) کے دروازے کھلے ہیں تو ہمارے دروازے بند ہیں اورکنجیاں بھی پھینک چکے ہیں‘‘۔ برائین نے کہا کہ 372 نشستیں حاصل کرنے بی جے پی کا دعویٰ ایک سراب اور خود فریبی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی کو زیادہ سے زیادہ 180 تا 190 نشستیں حاصل ہوں گی۔ ڈیرک اوبرائین نے کہا کہ ’’رواں انتخابات کے نتائج بہت مختلف ہوں گے، 72 نشستوں کے ساتھ کانگریس ایک ریلوے کمپارٹمنٹ کی طرح محدود ہو جائے گی، لیکن ایک بات ضرور ہے کہ ترنمول کانگریس لوک سبھا میں تیسری بڑی جماعت کی حیثیت سے اُبھرے گی‘‘۔ اوبرائین نے کہا کہ جیہ للیتا، نوین پٹنائک، ممتا بنرجی اور ہم جیسے کئی قائدین اس ٹرین کے انجن ہوں گے۔ یہ وقت انتظار کا ہے، جو 16 مئی تک جاری رہے گا۔ انا ڈی ایم کے نے ابھی اپنا موقف واضح نہیں کیا۔