سابق ایم پی اونڈاولی ارون کمار کی وجئے واڑہ میں پریس کانفرنس
حیدرآباد 11 ستمبر (سیاست نیوز) اپنی صاف گوئی کیلئے شہرت رکھنے والے قائد و سابق رکن پارلیمان مسٹر اونڈاولی ارون کمار نے کہاکہ ریاست کی تقسیم کے وقت ریاست آندھراپردیش کے ساتھ ہوئی ناانصافی کے مقابلہ میں اب تقسیم کے بعد آندھراپردیش کے ساتھ بہت زیادہ ناانصافی ہورہی ہے۔ وجئے واڑہ میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مسٹر ارون کمار نے بتایا کہ ریاست کی تقسیم سے متعلق بل پر پارلیمنٹ میں ہوئے مباحث کے موقع پر مسٹر ایم وینکیا نائیڈو نے جو باتیں کہی تھیں اور اب جو باتیں مسٹر وینکیا نائیڈو کررہے ہیں ان سابقہ باتوں سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ مکمل تضاد پایا جاتا ہے۔ انھوں نے کہاکہ ریاست آندھراپردیش کو خصوصی موقف نہ دیا جائے تو کم از کم اس تعلق سے واضح کردینا چاہئے لیکن جھوٹ پر مبنی باتیں کرنا مسٹر وینکیا نائیڈو کے لئے کوئی مناسب بات نہیں ہے۔ مسٹر ارون کمار نے چیف منسٹر آندھراپردیش و صدر قومی تلگودیشم پارٹی مسٹر این چندرابابو نائیڈو کو اپنی سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور استفسار کیاکہ ریاست کی تقسیم کے لئے کانگریس ورکنگ کمیٹی کی جانب سے جو قرارداد منظور کی گئی تھی اس دن مسٹر چندرابابو نائیڈو نے ریاست کی تقسیم کے بعد راجدھانی کی تعمیر کے لئے کم از کم پانچ لاکھ کروڑ روپئے دینے کا مطالبہ کیا تھا لیکن اب یہی مسٹر نائیڈو مرکزی حکومت سے صرف تین ہزار کروڑ روپئے فراہم کئے جانے پر کیوں خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ سابق رکن پارلیمنٹ نے مرکزی وزیر فینانس مسٹر ارون جیٹلی کو ہدف ملامت بناتے ہوئے کہاکہ مسٹر ارون جیٹلی کا پارلیمنٹ میں اور پارلیمنٹ کے باہر جو باتیں کرنے کا طرز عمل ہے وہ ریاست آندھراپردیش ہی نہیں بلکہ ریاست کے تلگو عوام کی توہین کے مترادف ہے۔