مائیکے سے حمل ساقط کروانے کے الزام کی تحقیقات میں لاپرواہی

متاثرہ لڑکی کے خسر کی جدوجہد، پولیس کی چشم پوشی، دواخانوںمیں سنگین جرم برقرار
حیدرآباد۔/4اگسٹ، ( سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں حمل ساقط کرنے کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ مادر رحم میں جنس کی جانچ کو سنگین جرم قراردیتے ہوئے اس کے خلاف سخت سزا مقرر کرنے کے باوجود جنس کی نشاندہی تو دور ایک شادی شدہ لڑکی کے حمل کو بھی ساقط کردیا گیا۔ اکثر یہ بات عام اور سسرالی رشتہ داروں پر حمل کو زبردستی ساقط کروانے کے الزامات پائے جاتے ہیں جو اکثر منظر عام اور پولیس تک نہیں پہنچتے لیکن شہر کے علاقہ آصف نگر میں ایک ایسا چونکا دینے والا واقعہ پیش آیا جہاں شادی شدہ لڑکی کے حمل کو اس کے مائیکے والوں نے ساقط کروادیا، اب اس خاتون سے انصاف کیلئے اس کے خسر جدوجہد کررہے ہیں۔ تاہم انتہائی افسوسناک اور تعجب خیز بات تو یہ ہے کہ کمیونٹی پولیسنگ کے اس دور میں آصف نگر پولیس عدم کارروائی کے الزامات کا سامنا کررہی ہے۔ جبکہ خود لڑکی نے اپنے مائیکے والوں کے خلاف شکایت کردیہے۔ شکایت کے بعد ایف آئی آر درج ہوئے ایک ماہ کا عرصہ گذرنے کے باوجود بھی متاثرہ لڑکی کو انصاف نہیں مل سکا۔ آصف نگر پولیس کا یہ رویہ خواتین کے تحفظ اور ان کے حقوق کی حفاظت کے بلند بانگ دعوؤں اور سرکاری اقدامات پر خود سوالیہ نشان کا موجب بن گیا ہے۔ زیبا باغ علاقہ کے ساکن ریاض احمد کی بیوی نے 4جولائی 2017 کو ایک شکایت درج کروائی اور اس میں خاتون نے حمل ساقط ہونے پر اپنے مائیکے والوں کو مورد الزام ٹہرایا اور اس کے علم میں لائے بغیر اس کے ساتھ زیادتی کی شکایت کی۔ شکایت گذار خاتون کے خسر شوکت نے بتایا کہ ان کے لڑکے ریاض نے اپنی پسند سے شادی کی تھی اور انہوں نے بیٹے اور بہو کو نبھالیا اور وہ خوش تھے لیکن بہو کے مائیکے والے اس شادی سے سخت ناراض تھے ۔شادی کے دو ماہ بعد لڑکی کے رشتہ دار بہن اور بھاوج ان کے مکان آئے اور بتایا کہ والدہ عمرہ کو روانہ ہورہی ہیں لہذا ملاقات کی خواہش کررہی ہیں۔ لڑکی اپنے سسرال والوں کی رضامندی سے روانہ ہوئی۔ چند روز بعد لڑکی کے رشتہ دار آئے اور بدسلوکی کرتے ہوئے 7جون کو لڑکی کو اپنے ساتھ لیکر چلے گئے۔ شکایت گذار لڑکی نے اپنی شکایت میں جو پولیس آصف نگر کو دی گئی بتایا کہ 14جون کو جھرہ علاقہ میں واقع ایک ہاسپٹل جو کارپوریٹ سطح کے ہاسپٹل کے نام کی مشابہت رکھتا ہے اس ہاسپٹل کی خاتون ڈاکٹرنے زبردستی اس لڑکی کے حمل کو ساقط کردیا۔ لڑکی کے خسر نے آصف نگر پولیس کو تمام شواہد پیش کئے اور کئی مرتبہ پولیس اسٹیشن کے چکر کاٹ چکے ہیں تاہم تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ جبکہ ملزمین میں سے ایک کے خلاف کارروائی ہوئی۔ سب انسپکٹر پولیس ایم راج شیکھر پر الزام ہے کہ یہ عہدیدار کارروائی میں ٹال مٹول کررہا ہے۔ ایف آئی آر کے ایک ماہ کا عرصہ گذرنے کے باوجود بھی پولیس ہنوز ملزمین کو گرفتار کرنے میں ناکام ثابت ہونے کے سنگین الزامات کے گھیرے میں گھری ہوئی ہے۔