جمپنا اور بیوی انیتاکے سرپر انعام کی رقم 30لاکھ روپئے جوڑے کو دینے ڈی جی پی کا اعلان
حیدرآباد۔25ڈسمبر ( پی ٹی آئی) ایک سینئر ماؤنواز لیڈر نے جس کے سرپر 25لاکھ روپئے کا انعام رکھا گیا تھا آج خود کو تلنگانہ پولیس کے سپرد کردیا ۔ تلنگانہ کے ڈائرکٹر جنرل پولیس ایم مہیندر ریڈی نے یہاں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 55سالہ جی نرسمہا ریڈی عرف جمپنانے جو سی پی آئی( ماؤنواز) کی مرتنڈی کمیٹی کارکن ہے ‘ اس ممنوعہ تنظیم کی کارکن اپنی بیوی انیتا عرف رجیتا کے ساتھ خود سپردگی اختیار کی ۔ اس تنظیم کے نظریاتی اختلافات کے سبب انہوں نے یہ قدم اٹھایا ہے ۔ وہ گذشتہ 33سال سے سی پی آئی ( ماؤنواز) کیلئے کام کررہا تھا اور ملک بھر میں جرائم کے 100سے زائد مقدمات میں ملوث ہے جن میں 51مقدمات کا تلنگانہ سے تعلق ہے ۔ ڈی جی پی نے کہا کہ ’’ بقول اس کے خود سپردگی کی اصل وجہ پارٹی کے ساتھ نظریاتی اختلافات ہیں ۔ جس کی بنیاد پر اس نے اپنی بیوی کے ساتھ خودسپردگی کا فیصلہ کیا ہے ‘‘ ۔ انیتا بھی جس کے سر پر 5لاکھ
روپئے کا انعام رکھا گیا تھا گذشتہ 13سال سے اس ممنوعہ تنظیم میں سرگرم تھی اور متعدد جرائم میں ملوث ہے ۔ ڈی جی پی نے کہا کہ انعامات کی رقم 30لاکھ روپئے بازآبادکاری کے ایک حصہ کے طور پر انہیں ادا کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ جمپنا اپنی سپردگی کے وقت سی پی آئی ( ماؤنواز) کے مرکزی علاقائی بیورو اور مرکزی مسلح شعبہ کا رکن تھا اور اڈیشہ کی کمیٹی کی نگرانی بھی کررہا تھا ۔ اس کا تعلق تلنگانہ کے ضلع ورنگل سے ہے ۔ حیدرآباد میں زمانہ طالب علمی کے دوران سی پی آئی ( ماونواز) کے نظریات سے متاثر ہوا تھا اور 1984ء میں اس وقت کے پیپلز وار گروپ میں شمولیت اختیار کی تھی ۔ وہ 15جون 1991ء کو ایٹورنگرم میں الیکشن ڈیوٹی سے واپس ہونے والے سیکورٹی اہلکاروں کی گاڑی کو دھماکہ سے اڑانے کے واقعہ میں بھی ملوث تھا جس میں متعدد ملازمین پولیس ہلاک ہوگئے تھے ۔ ڈی جی پی نے کہا کہ جمپنا کی خودسپردگی کے بعد مرکزی کمیٹی کے 18 ارکان باقی رہ گئے ہیں اور تلنگانہ پولیس ان سے بھی خودسپردگی کی اپیل کرتی ہے ۔ اس موقع پر نرسمہا ریڈی نے اپنی بیوی انیتا کے ساتھ کہا کہ گذشتہ 15سال کے دوران ملک میں کئی سماجی تبدیلیاں رونما ہوئی ہے جن کے پیش نظر وہ معمول کے مطابق عام زندگی گذارنا چاہتا ہے ۔