چھتیس گڑھ میں ایک سال کے دوران 500 حامی گرفتار ، تلنگانہ سے انتہا پسندوں کا صفایا، دیگر ریاستوں میں سرگرمیوں میں کمی کا دعویٰ
نئی دہلی ۔ 3 ۔ ستمبر (سیات ڈاٹ کام) ملک میں نکسلائٹسوں کے خلاف کارروائیوں کی قیادت کرنے والے ملک کے سب سے بڑی سیکوریٹی ادارہ سنٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے سربراہ نے کہا کہ منظر عام پر موجود ماؤنوازوں کے اعلانیہ و کھلے عام حامیوں کے خلاف مختلف ریاستوں میں پہلی مرتبہ بڑے پیمانہ پر کارروائی کی گئی اور صرف چھتیس گڑھ میں ایک سال کے دوران ماؤنوازوں کے تقریباً 500 حامیوں کو حراست میں لے لیا گیا ۔ سی آر پی ایف کے ڈائرکٹر جنرل ار آر بھٹناگر نے پی ٹی آئی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ پولیس فورس سے رابطہ کے ساتھ یہ تازہ کارروائی کی گئی جس کا مقصد بائیں بازو کے انتہا پسندوں کو ملنے والی کسی جگہ اور موقع سے محروم رکھنا اور برسر موقع و عمل کارروائی سے آگے بڑھ کر مہم جاری رکھنا ہے ۔ ملک کی مختلف ریاستوں میں بائیں بازو کی انتہا پسندی سے نمٹنے اور اس کی سرکوبی کیلئے تقریباً ایک لاکھ مسلح فورسیس کو عصری آلات و ہتھیاروں کے ساتھ تعینات کیا گیا ہے ۔ ڈائرکٹر جنرل بھٹناگر نے مزید کہا کہ ’’اب ہم دیہاتوں کا رخ کر رہے ہیں اور ہم یہ دیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان (ماؤنوازوں) کے منظر عام پر موجود اعلانیہ حامیوں و ہمدردوں ’جن ملیشیاء‘ اور دیگر افراد کے خلاف کارروائی کی جائے جو انہلیں (ماؤنوازوں کو) انٹلیجنس معلومات اور مقامی مدد مہیا کر رہے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم مقامی پولیس کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور یہ دیکھ رہے ہیں کہ وہ تمام افراد جن کی ’جن ملیشیا‘ یا مختلف واقعات میں مطلوب افراد کی حیثیت سے شناخت کی گئی ہے ۔ انہیں (پولیس کی طرف سے) حراست میں لیا جارہا ہے۔ صرف چھتیس گڑھ میں گزشتہ ایک سال کے دوران ہماری فورسیس کی مدد سے ماؤنوازوں کے 500 حامیوں / ہمدردوں کو تحویل میں لے لیا گیا ۔ ہم یہ دیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان (نکسلائیٹس ) کو ملنے والی مجموعی مدد و حمایت میں کمی ہوجائے‘‘۔ چھتیس گڑھ میں ماؤنوازوں کے خلاف کی جانے والی خصوصی کارروائیوں کی قیادت کرنے والے ایک سینئر عہدیدار نے بعد ازاں مطلع کیا کہ سیکوریٹی فورسیس پر حملوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل آوری نکسلائٹوں کی مدد کرنے والے تمام افراد پر ابتداء میں خفیہ نظر رکھی جارہی ہے اور بائیں بازو کی انتہا پسندی کے چیلنج کا مقابلہ کرنے کی نئی حکمت عملی کے مطابق ان کی بروقت نشاندہی کے ساتھ گرفتار بھی کی جا رہی ہیں۔ بھٹناگر نے جو 1983 بیاچ سے تعلق رکھنے والے اترپردیش کیڈر کے آئی پی ایس افسر ہیں ، کہا کہ یہ نیم فوجی فورسیس ، نکسلائٹوں کے اہم ٹھکانوں میں اپنی رسائی میں بتدریج اضافہ کر رہے ہیں، انتہائی ناقابل رسائی علاقوں میں سی آر پی ایف کے کم سے کم 15 نئے کیمپس قائم کئے گئے ہیں۔ اُڈیشہ ، آندھراپردیش ، تلنگانہ اور مہاراشٹرا کی سرحدوں سے متصلہ چھتیس گڑھ کے جنوبی علاقوں میں انتہائی ناہموار علاقوں اور گھنے جنگلات میں بھی سی آر پی ایف کے کیمپس قائم کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بالخصوص جھارکھنڈ اور چھتیس گڑھ میں نکسلائٹوں کے خلاف بڑے پیمانہ پر کارروائیاں کی گئی ہیں۔ بھٹناگر نے کہا کہ ’’مغربی بنگال چند علاقوں کے سواء اب تقریباً پوری طرح ماؤنوازوں سے پاک ہوچکا ہے ۔ تلنگانہ نکسلائٹوں کے ٹھکانے میں اہم کامیابی ملی ہے، جہاں نکسلائٹس اب محض چھتیس گڑھ سرحد کے قریب ہی محدود رہ گئے ہیں۔