مئیر ماجد حسین کو سات فوجداری مقدمات کا سامنا

حیدرآباد ۔ 2 ۔ اکٹوبر : ( ایجنسیز ) : جی ایچ ایم سی مئیر محمد ماجد حسین کے خلاف سات فوجداری مقدمات زیر دوراں ہیں ان میں اقدام قتل اور بلوہ ہنگامہ آرائی کیس شامل ہیں ۔ دوسری جانب جی ایچ ایم سی 150 کارپوریٹرس کے منجملہ 41 کارپوریٹرس کے خلاف مجرمانہ مقدمات درج ہیں ۔ جب کہ اس کا فیصد 27 ہے ۔ کارپوریٹرس کے خلاف زیر التواء کیس کی تعداد 113 ہے ۔ بی جے پی کے سابق کارپوریٹر ( منگل ہاٹ ) راجہ سنگھ جو کہ موجودہ ایم ایل اے گوشہ محل ہیں کے خلاف سب سے زیادہ 18 مجرمانہ مقدمات درج ہیں ۔ ایم آئی ایم کے 43 کارپوریٹرس کے منجملہ 16 کے خلاف مجرمانہ مقدمات دائر ہیں ۔ ان میں محمد غوث شاہ علی بنڈہ کارپوریٹر کے خلاف دس مقدمات ، مکرم علی مغل پورہ کارپوریٹر کے خلاف 7 مقدمات ، خواجہ بلال احمد رین بازار کارپوریٹر کے خلاف 7 مقدمات ، اے سمید احمد اپوگوڑہ کارپوریٹر کے خلاف 5 مقدمات ، محسن بن عبداللہ بلعلہ پتھر گٹی کارپوریٹر کے خلاف 5 مجرمانہ مقدمات درج ہیں ۔ اس طرح 37 فیصد ایم آئی ایم کارپوریٹرس کو مقدمات کا سامنا ہے ۔ کانگریس کے 53 کارپوریٹرس ہیں کے خلاف 13 مقدمات ، 24 فیصد ٹی ڈی پی جس کے 45 کارپوریٹرس کے خلاف سات مقدمات جس کا فیصد 15 ہے ۔ بی جے پی کے تین مقدمات 50 فیصد جب کہ بی جے پی کارپوریٹرس کی تعداد چھ ہے اور ایم بی ٹی ایک کارپوریٹر کے ساتھ ، سو فیصد مقدمات کا سامنا کررہی ہے ۔ بتایا گیا ہے کہ ایم آئی ایم رکن اسمبلی اکبر الدین اویسی کے خلاف عام انتخابات سے قبل 17 مجرمانہ مقدمات درج تھے ۔ کارپوریٹرس کے خلاف درج 28 مقدمات کو سنٹرل کرائم اسٹیشن منتقل کردیا گیا ہے ۔ جہاں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم ان مقدمات کی نوعیت کی جانچ کرے گی ۔ ان میں چند مقدمات زائد از دو سال کے عرصہ سے زیر التواء ہیں ۔ مقدمات کی سنٹرل کرائم اسٹیشن کو منتقلی سوائے وقت ضائع کرنے کے اور کچھ نہیں ہے ۔ ایم پدما ریڈی سکریٹری فورم برائے بہتر حکمرانی نے یہ بات بتاتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں سے درخواست کی کہ مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے افراد کو ٹکٹ نہ دیا جائے ۔۔