بے روزگاری اور یومیہ اجرت نہ ملنے پر زندگی اجیرن
حیدرآباد ۔ 2 ۔ دسمبر : ( سیاست نیوز ) : ریاست میں 30 لاکھ غریب کے پاس بنک اکاونٹس نہیں ہے ۔ مرکزی و ریاستی حکومتوں کی جانب سے نقد رقمی لین دین کو فروغ دینے سے غریب عوام پریشان ہیں ۔ بنکوں کی جانب سے 30 دسمبر تک مصروفیات کا اظہار کرتے ہوئے نئے اکاونٹس کھولنے سے انکار کیا جارہا ہے ۔ تلنگانہ حکومت کی جانب سے ایک دن میں کرائے گئے جامع سروے میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ریاست میں 1.01.93.207 لاکھ خاندان ہیں اور ریاست کی جملہ آبادی 3,63,03,012 کروڑ ہیں جن میں بنک کھاتہ رکھنے والوں کی تعداد 71,15,229 لاکھ ہے ۔ تاہم 30 لاکھ ایسے کھاتے ہیں جن میں کوئی لین دین نہیں ہے ۔ 12,56,300 لاکھ افراد کے پوسٹ آفسوں میں کھاتے ہیں 7,06,302 لاکھ افراد انکم ٹیکس ادا کررہے ہیں ۔ بڑے تاجرین کی تعداد 27,202 ہیں ۔ بھینس ، بکریاں اور مرغیاں ، چرانے اور دیکھ بھال کرنے والوں کی 27,088 ہیں ۔ 500 اور 1000 روپئے کے نوٹوں کی منسوخی کے بعد غریب اور بنک اکاونٹ نہ رکھنے والے عوام بہت زیادہ پریشان ہیں ۔ نوٹ بندی سے کام کاج ٹھپ ہوچکا ہے ۔ محنت مزدوری سے جو بھی رقم اکٹھا کرچکے تھے وہ بنک کھاتے نہ ہونے کی وجہ سے منسوخ شدہ کرنسی بنکوں میں جمع کرنے سے قاصر ہیں ۔ کام نہ ملنے پر کئی مزدور بیروزگار ہوگئے ہیں یا کام پر جارہے ہیں تو چلر نہ ہونے سے یومیہ اجرت سے محروم ہورہے ہیں ۔ حکومت کی جانب سے اضلاع کلکٹرس کو بڑے پیمانے پر غریب و غیر منظم شعبہ میں خدمات انجام دینے والے عوام کے بنکوں میں کھاتے کھولنے کی ہدایت دی جارہی ہے ۔ مگر اس پر کسی قسم کی کوئی عمل آوری نہیں ہورہی ہے ۔ دیہی علاقوں میں بنکس نہیں ہے منڈل سطح کے بنکوں سے رجوع ہونے پر بنک ایمپلائز کی جانب سے 30 دسمبر تک مصروف رہنے کا دعویٰ کیا جارہا ہے ۔ عوام سے کہا جارہا ہے کہ بڑی نوٹوں کی منسوخی سے ان پر کام کا بوجھ بڑھ گیا ہے ۔۔