کوئی شخص 4لاکھ روپئے نقد ی معاملت کرے تو اسے جرمانہ 4لاکھ روپئے ہوگا ۔ اسی طرح 50لاکھ روپئے نقد رقمی معاملت کی صورت میں جرمانہ بھی 100فیصد یعنی 50لاکھ روپئے ہوگا : ریونیو سکریٹری ادھیا
نئی دہلی ۔5فبروری ( سیاست ڈاٹ کام) کالا دھن پر قابو پانے کیلئے حکومت نے تین لاکھ روپئے سے زائد کی نقد معاملتوں پر بھاری جرمانوں کی تجویز رکھی ہے ۔ ریونیو سکریٹری ہنسمکھ ادھیا نے کہا کہ تین لاکھ روپئے سے زائد نقد معاملتوں پر یکم اپریل سے 100فیصد جرمانہ عائد کیا جائے گا ۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص چار لاکھ روپئے نقد کی معاملت کرے تو اسے جرمانہ چار لاکھ روپئے ہوگا ۔ اسی طرح 50لاکھ روپئے نقد رقمی معاملت کی صورت میں جرمانہ بھی 100فیصد یعنی 50لاکھ روپئے ہوگا ۔ مرکزی حکومت نے بجٹ 2017 – 18میں تین لاکھ سے زائد نقدی لین دین پرامتناع کی تجویز رکھی ہے ۔ ریونیو سکریٹری نے بتایا کہ اس طرح کے لین دین پر بھاری جرمانے عائد کئے جائیں گے اور یہ رقم حاصل کرنے والے کو موصولہ نقد رقم کے مماثل جرمانہ ادا کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص نقد رقمی ادا کرتے ہوئے قیمتی گھڑی خریدے تو دکاندار کو ٹیکس ادا کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ بڑے پیمانہ پر نقدی لین دین سے عوام کو روکنے کیلئے سخت اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ نوٹ بندی کے بعد کالا دھن کا ذخیرہ ختم ہوگیا ہے اور اب حکومت چاہتی ہے کہ مستقبل میں کالا دھن کو پوری طرح روک دیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت بڑے پیمانے پر ہونے والے نقدی لین دین پر نظر رکھے گی اور ایسے مقامات کو بھی جہاں نقدی لین دین زیادہ ہوتا ہے نشانہ بنایا جائے گا ۔ عوام کی ایک بڑی تعداد غیر محسوب رقم عام طور پر چھٹیاں منانے یا پُرتعیش اشیاء جیسے کاریں ‘ گھڑی اور زیورات کی خریدی پر صرف کرتی ہے ۔ ادھیا نے کہا کہ 2لاکھ سے زائد کے کسی بھی نقدی لین دین کیلئے پیان کارڈ کا لزوم برقرار رہے گا ۔