ل15لوک سبھا ارکان کے ساتھ کے سی آر نے تلنگانہ کیلئے کیا حاصل کیا؟

محمد علی شبیر کا سوال، شریعت میں مداخلت کے وقت ٹی آر ایس کی بی جے پی کو تائید
حیدرآباد۔ یکم اپریل (سیاست نیوز) کانگریس کے سینئر قائد اور سابق قائد اپوزیشن محمد علی شبیر نے 16 لوک سبھا نشستوں پر کامیابی کے کے سی آر کے دعوے کو مضحکہ خیز قرار دیا اور سوال کیا کہ گزشتہ 5 برسوں کے دوران 15 ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ کے سی آر نے تلنگانہ کے لیے کیا حاصل کیا جو اب 16 نشستوں کے حصول سے ہوگا۔ ظہیر آباد میں کانگریس کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ کے سی آر 16 نشستوں کے نام پر عوام کو گمراہ کررہے ہیں۔ وہ یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ 16 نشستوں پر کامیابی سے قومی سیاست میں اہم رول ادا کریں گے۔ انہیں پہلے تلنگانہ عوام کو جواب دینا ہوگا کہ 15 نشستوں کے ساتھ انہوں نے مرکز سے کیا حاصل کیا۔ مرکزی حکومت سے آندھراپردیش کی تقسیم کے وعدوں کی تکمیل میں ٹی آر ایس ناکام ثابت ہوئی جبکہ دیگر مسائل میں ٹی آر ایس نے وزیراعظم نریندر مودی کی پارلیمنٹ میں تائید کی۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات دراصل راہول گاندھی اور نریندر مودی کے درمیان مقابلہ ہے۔ ایک طرف سکیولرازم تو دوسری طرف ناتھو رام گوڑسے کے نظریات رکھنے والی بی جے پی ہے۔ عوام کو فیصلہ کرنا ہے کہ انہیں سکیولرازم اور دستور کا تحفظ چاہئے یا پھر فرقہ پرست طاقتوں کی حکومت۔ انہوں نے کہا کہ دونوں حکومتیں عوام سے کیئے گئے وعدوں کی تکمیل میں ناکام ہوچکی ہیں۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ شریعت میں مداخلت کے لیے جب طلاق ثلاثہ بل کو منظوری دی جارہی تھی، اس وقت ٹی آر ایس نے روکنے کوشش نہیں کی برخلاف اس کے بل کی منظوری میں اہم رول ادا کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 5 برسوں میں مودی ہر فیصلے کی ٹی آر ایس نے تائید کی۔ انہوں نے کہا کہ ظہیر آباد آنجہانی اندراگاندھی کا انتخابی حلقہ رہا ہے۔ وہ ضلع میدک سے منتخب ہوئی تھیں اور میدک میں صنعتوں کا قیام آنجہانی اندرا گاندھی کی دین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرپل آئی ٹی اور آئی ٹی کا قیام کانگریس دور حکومت میں ہوا ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ ملک میں سکیولرازم کے تحفظ اور مستحکم حکومت کے لیے کانگریس کو ووٹ دیں اور راہول گاندھی کو وزیراعظم کے عہدے پر فائز کریں۔