یونین لیڈرس نے ’درمیانی آدمی‘ کا رول ادا کیا،چیف منسٹر کے سی آر کوشراون داسوجو کا مکتوب
حیدرآباد۔ 19 اگست (پی ٹی آئی) تلنگانہ کانگریس کمیٹی نے ریاست میں ٹیچرس اور لیکچررس کے تبادلوں میں بے قاعدگیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔ تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے ترجمان اعلیٰ شراون داسوجو نے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے نام اپنے مکتوب میں الزام عائد کیا کہ ویب کونسلنگ ایک بڑا دھوکہ اور مفروضہ ثابت ہوئی جب چند ٹیچروں نے رقم کی ادائیگی کے ذریعہ اپنی مرضی کے مطابق تبادلہ کروالیا۔ ٹیچرس یونینوں کے بعض لیڈروں نے درمیانے آدمیوں کا رول کیا جس سے ساری ٹیچرس برادری کو رسواء اور شرمندہ ہونا پڑا ہے۔ داسوجو نے دعویٰ کیا کہ حالیہ تبادلے سرکاری احکام کے مطابق پیش کئے گئے اور تبادلوں کے عمل میں شفافیت کا فقدان تھا۔ انہوں نے کہا کہ تبادلوں کا عمل اگرچہ 30 جون کو مکمل ہوچکا ہے لیکن ’آن ڈیوٹی‘کے نام پر ڈگری کالج لیکچررس کے تبادلے ہنوز جاری ہیں اور تاحال 142 تبادلے کئے گئے ہیں۔ بیان میں داسوجو شراون کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’’وزیر تعلیم کے دوست ان کے دلوں کے پس پردہ کام کررہے ہیں جن میں اضلاع کریم نگر میں 15، ورنگل میں 14، عادل آباد میں 12، کھمم میں 10، محبوب نگر میں 12، میدک میں 8، نلگنڈہ اور نظام آباد میں فی کس 6 اور رنگاریڈی 4 تبادلے شامل ہیں‘‘۔ داسوجو نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ تقریباً 50 تبادلے منسوخ کئے جاچکے ہیں اور دوسروں کی غیرقانونی تعیناتی کیلئے تازہ احکام جاری کئے گئے ہیں۔ کانگریس لیڈر نے اپنے مکتوب میں چیف منسٹر سے درخواست کی کہ ڈپٹی چیف منسٹر اور کمشنر کالجیئٹ ایجوکیشن کی طرف سے کی گئی مبینہ بے قاعدگیوں کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دیا جائے۔ این ایس ایس کے مطابق شراون نے الزام عائد کیا کہ شفاف اور منصفانہ انداز میں تبادلوں سے متعلق ریاستی حکومت کا دعویٰ غلط ثابت ہوگیا ہے کیونکہ آن لائن درخواست داخل کرنے والے 75,317 کے منجملہ 31,514 ٹیچرس کے تبادلے ہوتے ہیں لیکن ان میں قواعد کی پابندی نہیں کی گئی ہے۔ ریاستی حکومت نے کئی ٹیچروں بالخصوص ٹیچر جوڑوں کے ساتھ ناانصافی کی ہے ۔