لینکو ہلز ٹکنالوجی پارک میں فلیٹس و تجارتی دفاتر کی فروخت

سپریم کورٹ سے رجوع ہونے محکمہ اقلیتی بہبود کا فیصلہ ـ ‘ وقف بورڈ نے حلف نامہ تیار کرلیا
حیدرآباد۔/23فبروری، ( سیاست نیوز) محکمہ اقلیتی بہبود نے لینکو ہلز ٹکنالوجی پارک کی جانب سے فلیٹس اور تجارتی دفاتر کی فروخت سے متعلق اشتہارات کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلہ میں وقف بورڈ کی جانب سے حلف نامہ کی نقل تیار کی گئی اور اسے سپریم کورٹ میں وقف بورڈ کی نمائندگی کرنے والے وکیل کو روانہ کیا گیا۔ سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے وقف بورڈ عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ جلد سے جلد سپریم کورٹ میں درخواست کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے سپریم کورٹ میں نمائندگی کرنے والے وکیل اعجاز مقبول سے بات چیت کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ جلد سے جلد سپریم کورٹ میں درخواست داخل کرتے ہوئے لینکو ہلز کو فروخت سے روکا جاسکے۔ واضح رہے کہ لینکو ہلز ٹکنالوجی پارک کی جانب سے انگریزی اخبارات میں فروخت سے متعلق بڑے اشتہارات شائع کئے گئے۔ سکریٹری اقلیتی بہبود نے 2 ڈسمبر 2015کو بحیثیت عہدیدار مجاز ہدایت دی تھی کہ سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے۔ اس سلسلہ میں شہر کے ایک سینئر وکیل کے ذریعہ حلف نامہ تیار کیا گیا تاہم سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل نہیں کیا گیا۔ گزشتہ ہفتہ لینکو ہلز کی جانب سے دوبارہ اشتہارات جاری کئے گئے جس کے بعد سپریم کورٹ کی کارروائی میں تیزی پیدا کردی گئی۔ وقف بورڈ اس بات کی درخواست کرے گا کہ لینکو ہلز کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے اشتہارات میں اوقافی اراضی کے تنازعہ کا ذکر شامل کرے۔ سابق میں سپریم کورٹ نے مذکورہ مقدمہ میں لینکو ہلز کو ہدایت دی تھی کہ وہ رجسٹریشن کے دستاویزات میں اس بات کا ذکر کرے کہ ملکیت کا تعین سپریم کورٹ کے قطعی فیصلے کی بنیاد پر ہوگا۔ تاہم بتایا جاتا ہے کہ لینکو ہلز کی اس شرط کی پابندی سے گریز کررہا ہے۔ فلیٹس اور تجارتی دفاتر کی فروخت کیلئے بڑے پیمانے پر اشتہاری مہم کو دیکھتے ہوئے محکمہ اقلیتی بہبود نے سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ سکریٹری اقلیتی بہبود کے مطابق بہت جلد اپیل دائر کردی جائے گی۔ سید عمر جلیل جو چہارشنبہ کو قومی اقلیتی کمیشن کے اجلاس میںشرکت کیلئے نئی دہلی میں ہوں گے وہ سپریم کورٹ میں وقف بورڈ کے وکیل سے اس مسئلہ پر بات چیت کریں گے۔ درگاہ حضرت حسین شاہ ولی ؒ کے تحت جملہ 1654 ایکر اراضی موجود ہے جس میں سے 800 ایکر سے زائد اراضی مختلف اداروں کو حوالے کی گئی۔ حکومت کے تیقن کے مطابق کھلی اراضی کو وقف بورڈ کی تحویل میں لینے کی کوشش کی جارہی ہے۔