لیفٹننٹ گورنر دہلی کی تشکیل حکومت کیلئے کوششیں مثبت

نئی دہلی 30 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج لیفٹننٹ گورنر دہلی نجیب جنگ کے دہلی میں تشکیل حکومت کے امکانات تلاش کرنے کے اقدامات پر اظہار اطمینان کیا اور کہاکہ اُنھیں مہلت دی جانی چاہئے کیونکہ باہر کی تائید سے اقلیتی حکومت تشکیل دی جاسکتی ہے۔ سپریم کورٹ کی 5 رکنی دستوری بنچ نے جس کی صدارت چیف جسٹس ایچ ایل دتو کررہے تھے، اخباری اطلاعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ میں نے جو کچھ اخبارات میں پڑھا ہے اِس سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ لیفٹننٹ گورنر کے اقدامات مثبت ہیں۔ بنچ نے عام آدمی پارٹی کے وکیل پرشانت بھوشن سے بنچ نے کہاکہ لیفٹننٹ گورنر نے سیاسی پارٹیوں سے دہلی میں مشاورت کی کارروائی شروع کر رکھی ہے اِس لئے آپ کو چند دن انتظار کرنا چاہئے اور معاملہ کی سماعت 11 نومبر تک ملتوی کردی۔ عام آدمی پارٹی نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست پیش کرتے ہوئے اسمبلی تحلیل کرنے کی ہدایت دینے کی درخواست کی تھی۔

مختصر سی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کی بنچ نے جو جسٹس جے چلمیشور، اے کے سیکری، آر کے اگروال اور ارون مشرا پر مشتمل تھی، کہاکہ اگر لیفٹننٹ گورنر سمجھتے ہیں کہ حکومت تشکیل دینے کے امکان موجود ہیں تو اُنھیں اِس کی تلاش کیلئے مہلت دی جانی چاہئے۔ تشکیل حکومت کے امکانات کے بارے میں بنچ نے کہاکہ کوئی بھی سیاسی پارٹی باہر سے تائید فراہم کرسکتی ہے۔ اقلیتی حکومت قائم ہوسکتی ہے۔ تاہم پرشانت بھوشن نے کہاکہ دہلی میں حکومت تشکیل دینے کا کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ قانون ساز اسمبلی میں سیاسی پارٹیوں کا موقف اِس کے لئے سازگار نہیں ہے۔ بنچ نے عام آدمی پارٹی کے وکیل سے کہاکہ ہمیں اُمید رکھنی چاہئے۔ بہتر ہوگا کہ آپ 11 نومبر تک انتظار کریں جبکہ اِس معاملہ کی سماعت کی جائے گی۔ لیفٹننٹ گورنر نے کل فیصلہ کیا تھا کہ سیاسی پارٹیوں کو دلی میں حکومت تشکیل دینے کے امکانات کا جائزہ لیا جائے۔ قبل ازیں سپریم کورٹ کو مرکز نے اطلاع دی تھی کہ صدرجمہوریہ نے بی جے پی کو تشکیل حکومت کی دعوت دینے کی گورنر کی تجویز منظور کرلی ہے۔ عدالت نے مرکز اور لیفٹننٹ گورنر پر بھی تاخیر کیلئے تنقید کی

اور کہاکہ جمہوریت میں صدر راج ہمیشہ کے لئے جاری نہیں رہ سکتا۔ عدالت نے عہدیداروں کی جانب سے عاجلانہ کارروائی سے قاصر رہنے پر سخت اعتراض کیا۔ فی الحال کسی بھی پارٹی کو 70 رکنی ایوان میں سادہ اکثریت حاصل کرنے کے لئے 34 ارکان اسمبلی کی تائید ضروری ہے۔ 3 نشستیں مخلوعہ ہیں جو آئندہ ماہ ضمنی انتخابات کے ذریعہ پُر کی جائیں گی۔ بی جے پی گزشتہ سال ڈسمبر میں اسمبلی انتخابات کے بعد 31 نشستیں اور اکالی دل کے ایک رکن اسمبلی کی تائید کے بعد 70 رکنی ایوان میں سب سے بڑی واحد پارٹی بن کر اُبھری تھی۔ لیکن اِس کی تعداد کم ہوکر 28 رہ گئی کیونکہ 3 ارکان اسمبلی ہرش وردھن، رمیش ودھوری، پرویش ورما لوک سبھا کیلئے منتخب ہوگئے۔ 4 نشستوں کی کمی کی وجہ سے بی جے پی نے حکومت تشکیل دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سادہ اکثریت کے لئے بھی درکار تعداد نہیں ہے اور وہ اقتدار کی خاطر ’’نامنصفانہ ذرائع‘‘ استعمال نہیں کرنا چاہتی۔