لیفٹننٹ کرنل یوسف علی مرزا جنہوں نے صفدریہ گرلز ہائی اسکول کو مثالی ادارہ بنایا

اسکول ہذا کو ملک کا منفرد اردو میڈیم اسکول کا اعزاز ، 100 این سی سی کیڈٹس ، انتظامی کمیٹی کے ارکان سے بات چیت
حیدرآباد ۔ 5 ۔ جنوری : ( محمد ریاض احمد) : ہندوستانی مسلمانوں میں تعلیمی شعور بیدار کرنے میں سرسید احمد خاں کی علی گڑھ تحریک کا اہم رول رہا ۔ ملت کو انگریزی و عصری تعلیم حاصل کرنے سائنس و ٹکنالوجی پر توجہ دینے کا مشورہ دینے والے اس محسن ملت کی تعریف و ستائش اور ان کی تحریک میں تعاون کی بجائے ان کے خلاف کفر کے فتوے جاری کئے گئے ۔ طرح طرح کے نازیبا القاب سے انہیں نوازا گیا ۔ ان کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں لیکن سرسید احمد خاں نے مسلمانوں میں تعلیم عام کرنے سے متعلق اپنے مشن کو جاری و ساری رکھا ۔ نتیجہ میں آج ہندوستان میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی بڑی آن بان و شان سے کھڑی ہے ۔ ملک میں مسلمانوں کی تعلیمی بنیاد رکھنے کے لیے اس عظیم شخصیت کو لوگوں کے آگے ہاتھ پھیلانے پڑے وہ ملت کی تعلیمی ترقی کے لیے ملت کے سامنے اپنا دامن پھیلا دیتے ۔ ایسے ہی مناظر حیدرآباد میں اس وقت دیکھے گئے جب 1971 میں لیفٹننٹ کرنل یوسف علی مرزا نے اس دور کی پرعزم و جرات مند خاتون محترمہ بیگم صغریٰ ہمایوں مرزا کے قائم کردہ صفدریہ گرلز اسکول اور صغریٰ ہمایوں مرزا وقف جائیدادوں کی باگ ڈور سنبھالی ۔ وہ بیگم صغریٰ ہمایوں کے متبنیٰ بیٹے تھے ۔ 1934 میں بیگم صغریٰ ہمایوں مرزا نے مسلم لڑکیوں میں تعلیمی شعور پیدا کرنے اور انہیں زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے شروع کردہ اپنی مہم کے تحت صفدریہ گرلز اسکول قائم کیا تھا اس وقت صرف سات لڑکیوں نے اسکول میں داخلہ لیا تھا لیکن ان کی تحریک ان کے خوابوں کو لیفٹننٹ کرنل یوسف علی مرزا نے سچ کر دکھایا اور ایک مرحلہ پر اسکول میں طالبات کی تعداد 7 سے بڑھ کر 1400 ہوگئی اور اب حیدرآباد کے اس تاریخی اسکول میں تقریبا 1000 لڑکیاں اردو میڈیم سے تعلیم حاصل کررہی ہیں ۔ ان میں 100 لڑکیاں ایسی بھی ہیں جو این سی سی ( کیڈٹس ہیں ) صفدریہ گرلز ہائی اسکول کو این سی سی کیڈٹس کے حامل نہ صرف تلنگانہ یا آندھرا پردیش بلکہ ہندوستان کا پہلا اردو میڈیم گرلز ہائی اسکول ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے اور اس کا سہرا بھی لیفٹننٹ کرنل یوسف علی مرزا اور ان کے ہمدردان ملت دونوں کو جاتا ہے ۔ راقم الحروف نے اس تاریخی اسکول کی انتظامی کمیٹی کے ارکان پروفیسر فاطمہ علی خاں ، محترمہ دلناز ایم اے بیگ اور ہمایوں علی مرزا سے بات کی ۔ لفٹننٹ کرنل یوسف علی مرزا کے فرزند ہمایوں مرزا ، محترمہ دلناز اور پروفیسر فاطمہ علی خاں کے مطابق 1971 میں ریٹائرمنٹ کے بعد یوسف علی مرزا نے جب اسکول اور صغریٰ ہمایوں مرزا وقف جائیدادوں کا جائزہ حاصل کیا تو اس وقت طالبات کی تعداد 100 تھی ایسے میں وہ قریبی علاقوں میں گھوم پھر کر والدین سے ملاقات کرتے انہیں اپنی بیٹیوں کو اس اسکول میں شریک کراتے ہوئے نئی نسل کو زیور تعلیم سے آراستہ و پیراستہ کرنے کا مشورہ دیتے اسکول کے اخراجات کی پابجائی کے لیے نہ صرف وہ اپنی طرف سے رقم خرچ کرتے بلکہ اپنے خاندان دوست احباب اور جان پہچان رکھنے والوں سے رجوع ہو کر اسکول کے لیے مالی تعاون کی درخواست کرتے جس کا نتیجہ ہے کہ آج یہ اسکول دیگر اردو میڈیم اسکولوں کی بہ نسبت تمام عصری سہولتوں سے لیس ہے ۔ لڑکیوں کو مفت تعلیم دی جاتی ہے ۔ ہمایوں مرزا و محترمہ دلناز اور پروفیسر فاطمہ علی خاں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ 1922 میں حیدرآباد میں پیدا ہوئے جناب یوسف علی مرزا کے والد جناب ریاست علی مرزا حیدرآباد فوج میں اعلیٰ عہدہ پر فائز تھے بعد میں وہ پائیگاہ فورس کے سی آئی سی بنائے گئے ۔ حیدرآباد بلکہ ہندوستان میں خواتین کو بااختیار بنانے کی آواز اٹھانے والی محترمہ بیگم صغریٰ ہمایوں ، مرزا کرنل ریاست علی مرزا کی بہن تھیں ۔ اسکول ہذا میں ووکیشنل کورس شروع کرتے ہوئے غریب مسلم خاندانوں کی لڑکیوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ مختلف فنون کا ماہر بنانے والے یوسف علی مرزا نے جو مدرسہ عالیہ سے پرائمری تعلیم حاصل کی اور اپنے والد کی سبکدوشی کے بعد آل سینٹس ہائی اسکول میں شریک ہوئے تھے ۔ نظام کالج سے گریجویشن کی تکمیل کے بعد 1942 میں حضور نظام کی فوج میں شمولیت اختیار کی وہ چاہتے تو پرعیش زندگی کو ترجیح دیتے لیکن تمام وسائل رکھنے کے باوجود اس شخصیت نے صفدریہ اسکول کی ترقی اور مسلم بچوں کی تعلیم پر توجہ مرکوز کی ۔ واضح رہے کرنل یوسف علی مرزا کو دوسری جنگ عظیم میں حصہ لینے کا بھی اعزاز حاصل رہا ہے اس وقت انہیں مشرق وسطیٰ بھیجا گیا اور وہ قبرص میں جرمن فوج کے ساتھ لڑائی میں زخمی بھی ہوئے ۔ انہیں فلسطین اور شام میں خدمات انجام دینے کا بھی اعزاز حاصل رہا ۔ 1948 میں حضور نظام کی فوج سے جن 21 اعلیٰ عہدہ داروں ( 250 میں سے ) کو ہندوستانی فوج میں شامل کیا گیا ان میں لیفٹننٹ کرنل یوسف علی مرزا ( ریٹائرڈ ) بھی شامل تھے ۔ محترمہ دلناز پروفیسر فاطمہ علی خاں اور جناب ہمایوں علی مرزا کے مطابق 1958 میں صغریٰ ہمایوں مرزا کے انتقال کے بعد صفدریہ اسکول اور اس کی اوقافی جائیدادوں کے وہ متولی بنائے گئے ۔ اسکول کی انتظامی کمیٹی کے بارے میں استفسار پر ان لوگوں نے بتایا کہ لیفٹننٹ جنرل ( ریٹائرڈ ) پدم شری ایم اے ذکی اس کے صدر نشین ، محترم سید تراب الحسن آئی اے ایس ( ریٹائرڈ ) نائب صدر ، لفٹننٹ کرنل ( ریٹائرڈ ) یوسف علی مرزا سکریٹر ، پروفیسر فاطمہ علی خاں ، محترمہ دلناز ، ایم اے بیگ ، لکشمی دیوی راج ، جناب سید سراج اکبر ، پروفیسر تراب علی اور جناب ایس اے قادر ریٹائرڈ آئی جی بی ایس ایف ( ارکان ) شامل ہیں ۔ یوسف علی مرزا فی الوقت بیمار ہیں ۔ اس کے باوجود انہیں ہمیشہ اسکول کی فکر لاحق رہتی ہے ۔ ان کا یہ خواب ہے کہ بہت جلد صفدریہ گرلز جونیر کالج بھی قائم کیا جائے اور امید ہے کہ ان کا یہ خواب بہت جلد پورا ہوگا ۔ ان شخصیتوں نے مزید بتایا کہ اردو میڈیم اسکول ہونے کے باوجود یہاں کی فارغ التحصیل بے شمار لڑکیوں کو ایم بی بی ایس ، انجینئرنگ ، بی یو ایم ایس اور دیگر پیشہ ورانہ کورسس میں داخلے مل چکے ہیں ۔ بہر حال ہماری یہی دعا ہے کہ کرنل یوسف علی مرزا اور ان کی ٹیم صفدریہ گرلز اسکول کو نہ صرف جونیر و ڈگری کالج میں تبدیل کرے بلکہ اس کا شمار ملک کے چنندہ تعلیمی اداروں میں ہو ۔۔
mriyaz2002@yahoo.com