لہسن کے فوائد سونے کے بھاؤ ملے تو بھی ضرور کھائیں

لہسن مشرقی کھانوں کا ایک اہم جزو ہے اور اکثر کھانے اس کے بغیر نامکمل سمجھے جاتے ہیں۔ مغربی ممالک میں بھی لہسن کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے اور اب کھانے پینے کی ایسی اشیا عام مل جاتی ہیں جن میں لہسن استعمال کیا جاتا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ لہسن کئی بیماریوں، خصوصاً دل کے امراض سے بچاؤ میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اس کے استعمال سے جہاں بے شمار امراض سے نجات ملتی ہے وہاں یہ جسم میں قدرتی طور پر موجود بیکٹریاز میں عدم توازن پیدا نہیں کرتا بلکہ ان بیکٹریاز کو جو ہمارے لیے مفید ہیں اور ہاضمہ کو درست رکھتے ہیں ان کی تعداد میں اضافہ کرتا ہے اور جو مضر اور بیماری پیدا کرسکتے ہیں ان بیکٹریاز کو ختم کرتا ہے۔اس طرح موسمی اثرات سے جسم محفوظ ہوجاتا ہے۔ بیکٹریاز پر تجربات شاہد ہیں کہ لہسن کے رس نے انہیں دس منٹ میں ختم کردیا جبکہ معاون بیکٹریاز کو کوئی نقصان نہ پہنچا۔
اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اس میں قدرتی اینٹی بائیوٹک اجزاء موجود ہیں اور انسان دیگر اینٹی بائیوٹک کی گستاخانہ حرکات سے محفوظ رہ سکتا ہے جب تک کہ کوئی مایوس کن علامات ان کو دعوت نہ دیں۔لہسن گزشتہ پانچ ہزار سال سے مختلف امراض میں بطور دوا استعمال ہورہا ہے۔ یہ دو قسم کا ہوتا ہے۔ ایک چھوٹے جوے والا جو اکثر استعمال ہوتا ہے‘ دوسرا پہاڑی لہسن جو پیاز کی شکل کا ہوتا ہے اور جس میں پھانکیں نہیں ہوتیں‘ لیکن اثرات زیادہ تیز ہیں۔
لہسن کو عربی میں فوم‘ فارسی میں سیسر‘ انگریزی میں گارلک روٹ اور پنجابی و سندھی میں تھوم کہتے ہیں۔

پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں بہت سے امراض کا علاج بتلایا وہاں بچھو کے کاٹنے پر لہسن کا پانی استعمال کرنے کی ہدایت کی تھی۔
ایک مصری دستاویز کے حوالے سے 1550 سال قبل مسیح لہسن سے 22 امراض کی دوائیں تیار ہوئیں۔ روس کے ماہر علم طبیعیات ’’پائن دی ایلڈر‘‘ نے اسے 66 قسم کے امراض کا علاج تحریر کیا ہے۔ امریکہ کے ڈاکٹر ’’جی لی چانک‘‘ اور ’’مارگریٹ جانسن‘‘ مینسیوٹا یونیورسٹی میں ریسرچ کیمسٹوں‘ ہندوستان کے ٹیگور میڈیکل کالج کے ڈاکٹر ’’ آرون‘‘ کے علاوہ چین اور جاپان میں بیشتر ڈاکٹروں نے لہسن کو بیماریوں کا علاج دہندہ قرار دیا ہے۔ دنیائے طب کے بابا ہیپو قراطیس (بقراط) نے ڈھائی ہزار سال قبل مسیح لہسن کو قبض کشا کہنے کے ساتھ روز مرہ کی دوا قرار دیا تھا۔
لہسن سے جن امراض میں فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے ان کی فہرست طویل ہے لیکن جن امراض سے نجات ملنے کے ثبوت فراہم کیے گئے ہیں ان میں صدیوں سے خون صاف کرنے کے علاوہ سردی اور دائمی نزلہ و زکام سے محفوظ رکھنے کے لئے اسے استعمال کیا گیا۔ دمہ‘ کھانسی‘ امراض تنفس‘آنتوں کی بیماریاں‘ امراض جلد‘ ہائی بلڈ پریشر‘ فالج‘ لقوہ‘ رعشہ‘ نسیان‘ بہرا پن‘ کینسر اور ذیابیطس سے محافظت‘ درد سر‘ گلے کی گلٹھی‘ آواز بیٹھنا‘ مرگی‘ تپ دق‘ کولیسٹرول کی سطح نیچی رکھنا جیسے بے شمار امراض ٹھیک کرنے کی صلاحیت لہسن میں موجود ہے۔
انڈیانا یونیورسٹی کے ڈاکٹر ’’مائیکل ٹیسنے‘‘ کا کہنا ہے کہ لہسن سے مختلف پھپھوند کی پیدائش کو بھی روکا جاسکتا ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ لہسن آپ کو معالج اور دوائوں کے کثیر اخراجات سے بھی بچا سکتا ہے۔
لہسن کی بدبو دور کرنے کیلئے اجوائن چبائی جاسکتی ہے۔ مختصر یہ کہ لہسن اپنی غذا میں شامل رکھیں اور اس کے کمالات دیکھ کر خدا کے عطیات کے شکر گزار ہوں۔ لیکن لہسن کے ساتھ ہومیوپیتھک دوا نہ استعمال کریں۔اگر کسی مرض کے لئے دوا استعمال کرنا ہو تو دو گھنٹہ کا وقفہ ضروری ہے۔ ویسے بھی لہسن کا ایک جوا روز ناشتہ کے بعد لے لینا کافی ہے۔

لہسن کے فوائد کو دیکھتے ہوئے اگر یہ سونے کے بھاؤ بھی ملے تو ضرور کھانا چاہئے:
٭ کان میں درد ہو تو تھوڑے سے کڑوے تیل میں لہسن جلا کر نیم گرم کان میں ڈالیں تو درد کو آرام آجاتا ہے۔ اگر پھنسی ہوتو وہ بھی پھٹ جاتی ہے۔
٭ لہسن خون کو صاف کرتا اور جراثیم کو ہلاک کرتا ہے۔
٭ جن کو ہاضمہ خراب ہو وہ لہسن کی چٹنی بناکر کھائیں تو معدہ ٹھیک ہو جاتا ہے۔
٭ لہسن کے استعمال سے نسیں پھیل جاتی ہیں۔ اس لئے بلڈ پریشر خود بخود کم ہو جاتا ہے۔

٭ لہسن بیماریوں سے بچاتا ہے۔ خون کے دباؤ کو کم رکھتا ہے۔ صبح نہار منہ ایک دو جوے کچا لہسن کھاتے رہنے سے دل کا مرض نہیں ہوتا۔
٭ یہ شریانوں کے نقص کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
٭ بہت کم کیسٹرآئل پایا جاتا ہے۔
٭ یہ نزلہ زکام کو روکنے میں بھی مدد دیتا ہے۔
٭ ٹی بی کے علاج میں مدد دیتا ہے۔
٭ زخموں کے بھرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔
یہ جسمانی کمزوری کو دور کرتا ہے۔
٭ یہ ہر طرح کے کینسر سے بننے والے سیلز کو روکتا ہے۔

٭ ہضم کرنے کے نظام کو بہتر کرتا ہے۔
٭ انفیکشنس کو روکتا ہے۔
٭ یہ جسم میں پیدا ہونے والی گلٹیوں کو ختم کرتا ہے
٭ گلے کے انفیکشن کو دور کرتا ہے۔
٭ دانتوں کے درد کا خاتمہ ہوتا ہے۔
٭ دانوں کو کم کرتا ہے۔
٭ جلد کی بیماریوں کو دور کرتا ہے۔
٭ ادرک کے ساتھ ملایا جائے تو یہ دمہ کی روک تھام میں مدد کرتا ہے۔
٭ بڑھاپے کے اثرات کو کم کرتا ہے۔
٭ جسمانی قوت میں افزاء کرتا ہے۔
٭٭٭