معمولی سی شئے لہسن میں موجود ایک کیمیائی مرکب مزاحمت کرنے والے جراثیم کو ناکارہ بناسکتا ہے کیونکہ یہ کیمیائی مرکب جراثیم کے مواصلاتی نظام کو ناکارہ کردیتا ہے ۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جراثیم حیران کن رفتار سے مزاحمت کی صلاحیت اور جارحانہ کثیرجہتی مزاحمتی انفیکشنس تشکیل دیتے ہیں جس سے دنیا بھرمیں صحت کے مسائل میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔
کوپن ہیگن یونیورسٹی کے محقق ٹم ہوم جیکب سن نے کہا کہ لہسن میں موجود ایک مادہ اجین خاص طورپر جراثیم کو زہریلے مادے رھیامنولپٹو کے افراز سے روکتا ہے جو جسم میں خون کے سفید جسیمے تباہ کردیتا ہے ۔ خون کے سفید جسیمے ناگزیر ہیں کیونکہ وہ جسم کے مدافعتی اور حفاظتی نظام میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ نہ صرف سمیت دور کرتے ہیں بلکہ جراثیم کو بلاک بھی کردیتے ہیں۔ جب جراثیم یکجا ہوجائیں جسے بلو فلم کہتے ہیں کیونکہ اس سے ان جراثیم کے اطراف ’’نامیاتی مادوں‘‘ کی سخت پرت پیدا ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے جراثیم میں جراثیم کش دواؤں کی مزاحمت کی صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے ۔ محققین اپنی توجہ سیوڈو موناس ایروگینوسا جراثیم پر اپنی توجہ مرکوز کررہے ہیں
جس سے مریضوں میں انفیکشنس اور ٹانگوں کے کہنہ السر پیدا ہوجاتے ہیں۔ سسٹک فائبروسیس کے مرض میں مبتلا مریضوں کے پھیپھڑوں میں انفیکشن پیدا ہوجاتا ہے ۔ اجین روایتی جراثیم کش دواؤں کے ذریعہ علاج کی مدد کرتا اور اسے بہتر بناتا ہے ۔ تجربہ گاہ میں بلوفلم کی پیداوار کے ذریعہ اس کاو اضح مظاہرہ کیا جاچکا ہے ۔ چوہوں پر اس کے تجربہ کے ذریعہ بھی اس کا مشاہدہ کیا گیا ہے ۔ جیکبسن نے کہاکہ جب ہم نے جراثیم کش ادویہ کو بلوفلم پر آزمایا تو ان کا بہت کم اثر ہوا ۔ صرف اجین ہی بمشکل کچھ فرق پیدا کرسکتا ۔ صرف دونوں کے امتزاج سے ہی نمایاں کام انجام دیا جاسکا ۔ اجین اور جراثیم کش ادویہ کے امتزاج سے علاج کے ذریعہ متحرک اور عام طورپر ضرر رساں بلوفلم کی 90 فیصد مقدار تباہ کی جاسکی ۔ انھوں نے کہا کہ ٹیکنیکی نقطۂ نظر سے اجین مواصلاتی نظام میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے جسے فورم سینسنگ کہتے ہیں اور یہ جراثیم میں ہوتا ہے ۔ اسے انفیکشن پیدا کرنے میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ لہسن میں اتنی معمولی مقدار میں اجین ہوتا ہے کہ مطلوبہ اثر حاصل کرنے روزانہ 50لہسن کی کلیاں کھانا ضروری ہوتا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں فطرت سے سبق حاصل کرنا اور اس کے قدم سے قدم ملاکر چلنا چاہئے ۔