لکھنو یونیورسٹی میں غنڈہ گردی مسئلہ

ہائیکورٹ نے کی یوپی پولیس کی سرزنش
لکھنؤ 6 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) الہ آباد ہائی کورٹ نے آج اترپردیش پولیس کی سرزنش کرتے ہوئے کہاکہ لکھنؤ یونیورسٹی کی جانب سے کیمپس میں غنڈہ گردی کی شکایت کے باوجود کیوں کارروائی نہیں کی گئی۔ الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا جب ڈی جی پی، لکھنو ایس ایس پی، لکھنو یونیورسٹی ، وائس چانسلر، رجسٹرار اور پراکٹر نے کورٹ میں حاضری دی۔ جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس راجیش سنگھ پر مشتمل بنچ نے پولیس کو ہدایت دی کہ وہ اس معاملہ میں حلف نامہ داخل کرے اور آئندہ سماعت 16 جولائی کو مقرر کی گئی۔ واقعہ کے مطابق 4 جولائی کو 25 معطل شدہ طلباء نے وائس چانسلر اور ٹیچرز کے ساتھ بدسلوکی کی تھی۔ عدالت نے اخباری رپورٹس سے حاصل کردہ ابتدائی حالات کے مطابق یونیورسٹی سے تجاویز طلب کیں کہ کیمپس میں غنڈہ گردی سے نمٹنے کے لئے کیا اقدامات اُٹھائے جاسکتے ہیں۔ ہائی کورٹ نے کل یوپی ڈی جی پی اور لکھنؤ یونیورسٹی کے اعلیٰ عہدیداروں کو سمن جاری کیا تھا جس کے نتیجہ میں یوپی پولیس چیف نے آئی جی رتبہ کے ایک پولیس آفیسر کو اس واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا تھا جس میں کیمپس میں پرتشدد واقعات پیش آئے تھے۔ اس واقعہ کے بعد اترپردیش ڈی جی پی اوپی سنگھ نے فوراً حرکت میں آتے ہوئے ان واقعات کی تحقیقات کیلئے لکھنؤ رینج آئی جی پی سجیت پانڈے کو ذمہ داری سونپی۔