لکھنؤ 24 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں عام طور پر دوپہر ایک بجے چوک کا علاقہ پرہجوم ہوتا ہے جہاں زائداز 100 سال قدیم دکان ’’تنڈے کبابی‘‘ کا کاروبار یوگی آدتیہ ناتھ کی جانب سے مسالخ پر لگائی گئی پابندی کا شکار ہوگیا ہے۔ آج جب اِس جگہ کا نظارہ دیکھنے میں آیا تو وہاں اُس کے لگ بھگ 20 ٹیبلوں میں سے 15 خالی دکھائی دیئے۔ لکھنؤ میں کھانے کے مشہور مقامات میں نمایاں اِس چوک میں ’تنڈے کبابی‘ کا بزنس غیر قانونی گوشت کی دوکانات اور مسالخ پر نئی بی جے پی حکومت کے امتناع کا بہت بُرا اثر پڑا ہے۔ اکبری گیٹ پر واقع یہ کاروبار جو 1905 ء سے چلا آرہا تھا، چہارشنبہ کو ریاستی دارالحکومت میں بھینس کے گوشت کی قلت کی وجہ سے بند کرنا پڑا۔ 2013 ء اور 2015 ء کے درمیان اِن لوگوں کے 4 مسالخ بند کئے جاچکے ہیں۔ جمعرات کو تنڈے کبابی نے کاروبار شروع کیا لیکن اِس کے مینو میں مشہور ذائقہ دار ’’بڑے کا کباب‘‘ شامل نہیں رکھا گیا۔ اِس ریسٹورنٹ کے قیام کے بعد سے پہلی مرتبہ چکن اور مٹن کباب سربراہ کئے گئے۔ اکبری گیٹ کی برانچ چلانے والے ابوبکر نے کہاکہ گاہک غصہ ہورہے ہیں۔ مجھے بھی مہنگا پڑرہا ہے اور ہماری خصوصیت ختم ہوگئی ہے۔ دکان کے اندر ہر دیوار پر نئے اسٹیکرس چسپاں کردیئے گئے جہاں لکھا ہے کہ چکن اور مٹن کباب دستیاب ہیں۔چیف منسٹر ادتیہ ناتھ جائزہ لینے کے بعد سے بی جے پی کے انتخابی وعدوں کی تکمیل میں جٹ گئے اور غیر قانونی مسالخ پر پابندی نئی حکومت کے اس عمل کا حصہ ہے۔