حیدرآباد ۔ 2 اگست (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں واقع لڑکیوں کے اقامتی ڈگری کالجس میں مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کیلئے راہ ہموار ہوچکی ہے اور اس طرح مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کے سلسلہ میں عاجلانہ اقدامات کئے جائیں گے۔ باوثوق سرکاری ذرائع نے یہ بات بتائی اور کہا کہ لڑکیوں کے اقامتی ڈگری کالجوں میں مخلوعہ تمام جائیدادوں پر صرف خواتین کے ذریعہ ہی تقررات عمل میں لائے جانے کو قوانین کے مغائر قرار دیتے ہوئے تقررات کے عمل کو روک دینے کا سنگل بنچ جج کی جانب سے احکامات دیئے گئے تھے لیکن اس ہدایت کے خلاف دو رکنی بنچ پر داخل کردہ رٹ درخواست کی سماعت کے بعد دو رکنی بنچ کے ججس نے لڑکیوں کے اقامتی ڈگری کالجس میں تمام جائیدادوں پر صرف خواتین کا تقرر کرنا قوانین کے مغائر نہ رہنے کا اظہار کرتے ہوئے خواتین کے تقررات ہی عمل میں لانے کی ہدایت دی اور ایک رکنی بنچ کے جج کی جانب سے دیئے گئے حکم کو کالعدم کردیا۔ تاہم کئے جانے والے تقررات قطعی طور پر دیئے جانے والے فیصلہ کے دائرہ اختیار میں رہیں گے۔ اسی ذرائع کے مطابق بتایا جاتا ہیکہ اس سلسلہ میں جکسٹس سی وی ناگارجنا ریڈی اور جسٹس شیام پرساد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے عبوری احکامات دیئے اور ان احکامات میں بتایا گیا کہ مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کا عمل میں لانا حکومت کی پالیسی کے مطابق کیا جانے والا فیصلہ ہوا کرتا ہے۔
اس معاملوں میں عدالتوں کی مداخلت کوئی مناسب بات نہیں ہوگی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہیکہ لڑکیوں کے اقامتی ڈگری کالجس میں 546 جائیدادوں پر تقررات عمل میں لانے کیلئے تلنگانہ اسٹیٹ پبلک سرویس کمیشن کی جانب سے 2 جون کو اعلامیہ جاری کیا گیا تھا اور اس اعلامیہ میں یہ بات واضح کردی گئی تھی۔ ان جائیدادوں کیلئے صرف خواتین ہی درخواستیں داخل کرنے کی اہل ہوں گی۔ اس واضح ہدایت پر اعتراض کرتے ہوئے بعض افراد کی جانب سے ہائیکورٹ میں درخواست داخل کی تھی جس کی روشنی میں کیس کی سماعت کرکے اور ابتدائی تحقیقات کے بعد سنگل جج نے تقررات کے عمل کو روک دینے کی ہدایت دیتے ہوئے احکامات جاری کئے تھے۔ بعدازآں ان احکامات کے خلاف حکومت کی جانب سے پیش کردہ رٹ اپیل کا دو رکنی بنچ نے تفصیلی جائزہ لیا اور سنگل بنچ کے جاری کردہ احکامات التواء کو برخاست کرتے ہوئے احکامات دیئے اور مزید تحقیقات کو ملتوی کردیا۔