لڑکیوں کو حجاب کی اجازت کی درخواست ‘سماعت سے سپریم کورٹ کا انکار

آل انڈیا پری میڈیکل انٹرنس ٹسٹ
نئی دہلی 24 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ نے آج ایک اسلامی تنظیم کی درخواست کو سماعت کیلئے قبول کرنے سے انکار کردیا جس میں استدعا کی گئی تھی کہ مسلمان لڑکیوں کو آل انڈیا پری میڈیکل انٹرنس ٹسٹ میں حجاب استعمال کرنے کی اجازت دی جائے ۔ یہ ٹسٹ کل ہونے والا ہے ۔ چیف جسٹس ایچ ایل دتو کی قیدات والی ایک بنچ نے کہا کہ عقیدہ اس سے قطعی مختلف ہے کہ کس لحاظ کے کپڑے پہنے جانے چاہئیں۔ عدالت نے کہا کہ آل انڈیا پری میڈیکل انٹرنس ٹسٹ دوبارہ منعقد ہو رہا ہے اور اس سلسلہ میں کچھ واجبی تحدیدات کی ضرورت بھی ہے ۔ سینئر وکیل سنجے ہیگڈے نے ایس آئی او کی جانب سے عدالت میں پیش ہوتے ہوئے کہا کہ سی بی ایس ای نے ڈریس کوڈ تیار کیا ہے وہ امتحان ہال میں داخلہ کیلئے لازمی ہے اور یہ قابل قبول ہے سوائے اسکے کہ لڑکیاں سر پر اسکارف ( حجاب ) نہیں پہن سکتیں۔ ایس آئی او نے یہ مفاد عامہ کی درخواست درئر کی ہے ۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسکارف کا استعمال لازمی مذہبی عمل ہے اور لڑکیوں کو امتحان کیلئے اسے ترک کرنا پڑیگا ۔ اس بنچ میں جسٹس ارون مشرا اور جسٹس امتوا رائے بھی شامل تھے ۔ عدالت نے کہا کہ اسے تعطیلات کے دوران امتحان ہی کو کالعدم کرنا پڑا تھا کیونکہ اس میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کی شکایت تھی ۔ سی بی ایس ای نے کچھ ہدایات جاری کی ہیں تاکہ اب انہیں منصفانہ بنایا جاسکے ۔ عدالت نے کہا کہ اس طرح کے چھوٹے مسئلہ میں وہ مداخلت نہیں کریگی ۔ عدالت کے موڈ کو دیکھتے ہوئے ہیگڈے نے اس درخواست سے دستبرداری اختیار کرنے کی خواہش ظاہر کی جس کی عدالت نے اجازت دیدی ۔ قبل ازیں کیرالا ہائیکورٹ نے دو مسلم لڑکیوں کو امتحان میں شرکت کے وقت حجاب استعمال کرنے کی مشروط اجازت دی تھی ۔ تاہم عدالت نے سی بی ایس ای کے ڈریس کوڈ میں مداخلت سے انکار کردیاتھا ۔