نئی دہلی 4 فبروری (سیاست ڈاٹ کام)حکومت اور اپوزیشن اولین لوک پال کیلئے انتخابی کمیٹی کے قیام کے سلسلہ میں ایک بار پھر صف آرائی کے مرحلے میں نظر آرہے ہیں۔ بی جے پی نے سینئر قانون دان پی پی راؤ کو کمیٹی کا پانچواں رکن مقرر کرنے کی وزیر اعظم کی تجویز سے اختلاف کیا ہے۔ بی جے پی ،پی جے تھامس کو دو سال قبل چیف ویجلنس کمشنر مقرر کرنے کی بھی مخالفت کرچکی ہے۔ لوک سبھا میں قائد اپوزیشن سشما سوراج نے ممتاز قانون داں کی لوک پال انتخابی کمیٹی میں شمولیت کی تائید کرنے سے انکار کردیاہے۔
انہوں نے کل رات اجلاس کی کارروائی کے دوران اپنا اختلاف درج کروادیا۔ سشما سواراج نے حکومت کے نامزد امیدوار کی تائید کو مسترد کردیا۔ وزیر اعظم منموہن سنگھ کی قیام گاہ پر کمیٹی کے پانچویں رکن کے انتخاب کیلئے اجلاس منعقد کیا گیا تھا۔ قائد اپوزیشن نے پی پی راؤ کے نام کی مخالفت کی کیونکہ وہ کانگریس کے وفادار رہ چکے ہیں۔ انہوں نے ان کے بجائے سابق اٹارنی جنرل کے پرسارن کا نام تجویز کیا اور مطالبہ کیا کہ کمیٹی ’’ایسے افراد سے پاک‘‘ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ غیر سیاسی شخص کو کمیٹی کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
سشما سوراج کے قریبی ذرائع نے کہا کہ چونکہ یہ پہلی بار ہے جبکہ انسداد کرپشن محتسب ادارہ کا ملک میں تقرر کیا جارہا ہے اس لئے تقررات میں اتفاق رائے ہونا چاہئے۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ نامور قانون داں فلی نریمان اور ہریش سالوے اس اہم کمیٹی میں شامل کئے جاسکتے ہیں تا کہ فیصلہ اتفاق رائے سے ہوسکے ۔ امکان ہے کہ ایک اور اجلاس منعقد کیا جائے گا جس میں نئے نام پیش کئے جائیں گے ۔ذرائع کے بموجب مخالفت کے باوجود انتخابی کمیٹی کے تین دیگر ارکان وزیر اعظم ،اسپیکر لوک سبھا میرا کمار اور سپریم کورٹ کے جج ایچ ایل دتو ہوں گے جن کے نام چیف جسٹس آف انڈیا پی ستا سیوم نے تجویز کئے ہیں۔ انہوں نے پی پی راؤ کی رکنیت کی بھی تائید کی ہے ۔ یہ دوسری مرتبہ ہے جبکہ حکومت اور اپوزیشن ایک کلیدی تقرر کے سلسلہ میں صف آرائی کے مرحلے تک پہنچ گئے ہیں۔
قائد اپوزیشن نے قبل ازیں سرکاری عہدیدار پی جئے تھامس کے چیف ویجلنس کمشنر کی حیثیت سے تقرر کی بھی شدت سے مخالفت کی تھی۔انتخابی کمیٹی کے پانچ ارکان ہی لوک پال کے صدر نشین اور ارکان کا تقرر کریں گے ۔ مرکز نے اہل امیدواروں کے نام تجویز کرنے کی خواہش کی ہے جنہیں لوک پال کے صدر نشین اور آٹھ ارکان کی حیثیت سے مقرر کیاجاسکے۔ نام تجویز کرنے کی آخری تاریخ 7 فبروری مقرر کی گئی ہے۔ 8 ارکان میں 4 عدلیہ سے تعلق رکھنے والے اور باقی 4 سماج کے مختلف شعبوں سے متعلق ہوں گے۔ صدر نشین اور ارکان کا تقرر صدر جمہوریہ ہند کریں گے اور تقرر سے قبل انتخابی کمیٹی سے سفارشات حاصل کریں گے۔ لوک پال اور لوک ایوکت قانون 2013 مرکز میں ایک لوک پال اور ریاستوں میں لوک ایوکت کے تقررات کی گنجائش فراہم کرتا ہے۔ انہیں سرکاری ملازمین کے خلاف بد عنوانیوں کے الزامات کی تحقیقات کا اختیار حاصل ہوگا۔