لوک سبھا میں تحریک عدم اعتماد میں ٹی آر ایس رکاوٹ نہیں بنے گی

کے سی آر کی صدارت میں ارکان پارلیمنٹ کا اجلاس ، تحریک میں مباحث پر حصہ لینے کا فیصلہ، تحفظات مسئلہ پر جدوجہد جاری رہے گی

حیدرآباد ۔ 26 ۔مارچ (سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹرا سمیتی نے ایک اہم فیصلہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں بی جے پی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی راہ میں رکاوٹ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے آج پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ اجلاس منعقد کیا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگر لوک سبھا میں تحریک عدم اعتماد کو غور کرنے کا موقع آئے گا تو ٹی آر ایس ارکان اسپیکر سے تعاون کریں گے اور ایوان کی کارروائی میں رکاوٹ پیدا نہیں کی جائے گی ۔ پارٹی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ تحریک عدم اعتماد پر مباحث میں حصہ لیتے ہوئے تلنگانہ سے ناانصافیوں پر مرکزی حکومت کو بے نقاب کیا جائے گا۔ تحریک کی تائید یا مخالفت کے بارے میں ارکان پارلیمنٹ نے کچھ بھی کہنے سے گریز کیا اور کہا کہ رائے دہی کا موقع آنے پر موقف طئے کیا جائے گا۔ چیف منسٹر نے آج تلنگانہ بھون میں ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے ہوئے لوک سبھا میں جاری تعطل اور ٹی آر ایس کے موقف کا جائزہ لیا۔ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنے کا ٹی آر ایس پر الزام عائد کئے جانے کے پس منظر میں پارٹی نے تحریک عدم اعتماد کی راہ میں رکاوٹ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔ بعد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پارلیمانی پارٹی لیڈر ڈاکٹر کے کیشو راؤ نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کی راہ میں پارٹی کوئی رکاوٹ نہیں بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ تحفظات کے مسئلہ پر ٹی آر ایس کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور اس سلسلہ میں جدوجہد جاری رہے گی۔ لوک سبھا میں پارٹی لیڈر اے پی جتیندر ریڈی نے کہا کہ بعض جماعتیں یہ پروپگنڈہ کر رہی ہیں کہ لوک سبھا میں ٹی آر ایس تحریک عدم اعتماد کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر تحریک عدم اعتماد پر مباحث کا موقع آتا ہے تو ٹی آر ایس مکمل تعاون کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی آبادی کے مطابق تحفظات فراہم کئے جانے چاہئے ۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت نے مسلمانوں اور درج فہرست قبائل کے تحفظات میں اضافہ کیا ہے۔ مرکز سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ تحفظات کو دستور کے 9 ویں شیڈول میں شامل کرے۔ ٹاملناڈو میں 69 فیصد تحفظات پر عمل کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے تحفظات کے مسئلہ پر وزیراعظم نریندر مودی سے بات چیت کی تھی۔ لیکن افسوس لوک سبھا میں ٹی آر ایس کے احتجاج پر مرکزی حکومت کا رویہ نامناسب ہے۔ رکن پارلیمنٹ کویتا نے مرکز کے رویہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لوک سبھا میں احتجاج پر مرکز کی بے حسی کو بیل پر بارش کے مماثل قرار دیا کیونکہ جانور پر بارش کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ کویتا نے کہا کہ مرکز کے خلاف دیگر جماعتوںکے ساتھ متحدہ جدوجہد کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ آندھراپردیش سے مرکز نے جو وعدے کئے تھے ، ٹی آر ایس ان پر عمل آوری کے حق میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس نے تلگو دیشم ارکان پارلیمنٹ کے مطالبات کی تائید کی کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ دونوں تلگو ریاستیں خوشحال رہیں۔رکن پارلیمنٹ ونود کمار نے الزام عائد کیا کہ مرکزی حکومت تلنگانہ کے حقوق کو سلف کر رہی ہے۔ ٹاملناڈو میں 69 فیصد تحفظات ہیں لیکن تلنگانہ کو اس حق سے محروم کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسپیکر تحریک عدم اعتماد پر مباحث کی اجازت دیں تو ٹی آر ایس مباحث میں حصہ لے گی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی اور کانگریس دستوری اور جمہوری حقوق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔