نئی دہلی 21 فروری (سیاست ڈاٹ کام) عام انتخابات کیلئے صرف دو ماہ باقی ہیں، آج لوک سبھا میں اجلاس کے آخری دن ارکان کو 6 پسماندہ ریاستوں بشمول بہار اور اترپردیش کے لئے خصوصی موقف عطا کرنے کے مطالبات پر نعرہ بازی کرتے دیکھا گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی اور جنتادل (یو) جو چند ماہ قبل اپنی راہیں الگ کرچکے ہیں، بہار کے لئے خصوصی موقف کے مطالبہ پر متحد تھے،
جس کی سفارش رگھورام راجن کمیٹی نے کی ہے۔ دونوں پارٹیوں کے ارکان نے کہاکہ یو پی اے حکومت بحیثیت مجموعی پسماندگی کے باوجود ریاست بہار کے ساتھ انصاف کرنے سے قاصر رہی ہے۔ یہ مسئلہ بی جے پی رکن اودے سنگھ نے وقفہ صفر کے دوران اُٹھاتے ہوئے ریاست بہار کو خصوصی موقف عطا کرنے کا مطالبہ کیا۔ اُنھوں نے کہاکہ یو پی اے حکومت کی میعاد ختم ہونے سے پہلے بہار کو خصوصی ریاست کا موقف عطا کیا جانا چاہئے۔ بی جے پی قائد یشونت سنہا نے الزام عائد کیاکہ مرکزی حکومت رگھو رام راجن کمیٹی کی رپورٹ پر بھی کوئی کارروائی کرنے کے بجائے اِسے نظرانداز کررہی ہے۔
آر جے ڈی کے ارکان رگھوونش پرساد سنگھ اور پربھو ناتھ سنگھ نے یشونت سنہا کی تقریر میں خلل اندازی کرنے کی کوشش کی اور کہاکہ جب این ڈی اے برسر اقتدار تھی تو اُس نے بھی بہار کے لئے کچھ نہیں کیا تھا۔ سماج وادی پارٹی رکن شیلندر کمار نے یوپی کیلئے 80 ہزار کروڑ روپئے کے خصوصی مالی پیاکیج کا مطالبہ کیا۔ مباحث میں شرکت کرتے ہوئے جے ڈی یو قائد شرد یادو نے کہاکہ بہار کے ساتھ مرکزی حکومت نے سخت ناانصافی کی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ جب ناانصافی ہوتی ہے تو ملک کمزور ہوجاتا ہے اور آخرکار ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتا ہے۔ سیما آندھرا کے خصوصی موقف عطا کرنے کی ستائش کرتے ہوئے اُنھوں نے کہاکہ بہار کو ہنوز خصوصی موقف نہیں دیا گیا ہے حالانکہ رگھورام راجن کمیٹی اِس کی سفارش کرچکی ہے۔ شاہنواز حسین کی زیرقیادت بی جے پی ارکان ایوان کے وسط میں کھڑے ہوگئے۔
صرف کابینی وزراء فاروق عبداللہ اور آسکر فرنانڈیز ایوان میں موجود تھے لیکن اُنھوں نے کچھ نہیں کہا۔ ڈی ایم کے قائد ٹی آر بالو نے مطالبہ کیاکہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے سری لنکا کے ٹامل نژاد شہریوں کے مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہوئے قرارداد منظور کروائی جائے۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن ارکان نے 7 انتہائی پسماندہ ریاستوں کے لئے خصوصی موقف فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اجلاس میں ہنگامہ کھڑا کردیا۔ سماج وادی پارٹی نے اِس مسئلہ پر کہاکہ مرکزی حکومت رگھورام راجن کمیٹی کی رپورٹ کے باوجود 7 انتہائی پسماندہ ریاستوں کو خصوصی موقف عطا کرنے سے قاصر رہی ہے۔
بی جے پی کے روی شنکر پرساد نے کہاکہ مرکزی وزیر فینانس پی چدمبرم پٹنہ کا دورہ کرچکے ہیں اور بہار کو خصوصی امداد کا تیقن دے چکے ہیں لیکن یہ امداد ہنوز عدم وصول ہے۔ بی ایس پی کی مایاوتی نے اُمید ظاہر کی کہ وزیراعظم سیما آندھرا کے لئے پیاکیج کے ساتھ ساتھ 7 انتہائی پسماندہ ریاستوں کے لئے بھی خصوصی پیاکیج کا اعلان کریں گے۔ اُنھوں نے الزام عائد کیاکہ مرکز مسئلہ کو سیاسی رنگ دے رہا ہے کیونکہ یوپی میں نہ تو بی جے پی کی حکومت ہے اور نہ کانگریس کی۔ ترنمول کانگریس کے سکھیندو شیکھر نے کہاکہ مغربی بنگال 2 لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ رقم کا مقروض ہے جو اُسے سابق حکومت سے ورثے میں ملا ہے۔ سی پی ایم کے تپن کمار سین نے کہاکہ حکومت کو پسماندہ ریاستوں کی ضروریات کی فوری تکمیل کرنی چاہئے۔
انا ڈی ایم کے رکن واسودیون میترین نے کہاکہ مرکز ریاستوں کو رقم مختص کرنے کے معاملہ کو بھی سیاسی رنگ دے رہا ہے۔ جے ڈی یو کے این کے سنگھ نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ پسماندہ ریاستوں کیلئے خصوصی پیاکیج کیلئے مطالبہ کو وزیراعظم نے نظرانداز کیا ہے۔ صدرنشین حامد انصاری نے تبصرہ کیاکہ وقفہ سوالات، وقفۂ شکایات میں تبدیل ہوگیا ہے۔ اُنھوں نے ارکان سے وقفہ سوالات میں سوالات کرنے کی اپیل کی۔ پٹنہ سے موصولہ اطلاع کے بموجب کانگریس زیرقیادت یو پی اے حکومت پر سیما آندھرا کو خصوصی موقف عطا کرنے اور بہار کے اِسی قسم کے مطالبہ کو نظرانداز کرنے پر چیف منسٹر بہار نتیش کمار نے یکم مارچ کو بہار بند منانے کا اعلان کیا۔ اُنھوں نے کہاکہ یہ بہار اور دیگر پسماندہ ریاستوں کے ساتھ غداری ہے۔ برہم چیف منسٹر نے تمام سیاسی پارٹیوں سے اور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سے اپیل کی کہ وہ یکم مارچ کو ہڑتال کریں اور کانگریس زیرقیادت مرکز کی یو پی اے حکومت کی بہار کے ساتھ ’’غداری‘‘ کے خلاف احتجاج کریں اور اسی طرح کا موقف بہار کو عطا کرنے کا پرزور مطالبہ کیا۔