نئی دہلی ۔ 5 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) لوک سبھا انتخابات کا 7 اپریل تا 12 مئی 9 مرحلوں میں انعقاد عمل میں آئے گا۔ اب تک کے رائے دہی کے ایام میں یہ سب سے زیادہ ایام میں ہونے والی رائے دہی ہوگی۔ ان انتخابات میں عملاً صدارتی طرز کے مقابلوں میں نریندر مودی اور راہول گاندھی کے علاوہ وزارت عظمیٰ کے لئے کئی دیگر عہدیدار بھی میدان میں ہوں گے۔ تمام 543 لوک سبھا حلقوں میں رائے دہی کے بعد ووٹوں کی گنتی 16 مئی کو ہوگی۔ چیف الیکشن کمشنر وی ایس سمپت نے آج یہاں ایک پریس کانفرنس میں انتخابی نظام العمل کو جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے بالغ 81.4 کروڑ رائے دہندے اپنے حق ووٹ سے استفادہ کریں گے۔ اوڈیشہ اور سکم کے علاوہ تلنگانہ کے بشمول آندھراپردیش میں بہ یک وقت اسمبلی انتخابات بھی منعقد ہوں گے۔
الیکشن کمشنران ایچ ایس سبرما اور ایس ایان اے زیدی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں چیف الیکشن کمشنر نے رائے دہی کے 9 ایام اور مرحلوں کے درمیان فرق کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آج سے ووٹوں کی گنتی کی تاریخ 16 مئی تک کا پورا انتخابی عمل 72 دنوں پر محیط ہوگا جو گذشتہ منعقدہ انتخابات کے مقابل 3 دن کم ہی ہیں۔ انتخابی نظام العمل کے اعلان کے ساتھ ہی پارٹیوں اور حکومتوں پر فوری استقدامی اثر کے ساتھ ضابطہ اخلاق کا اطلاق عمل میں آئے گا۔ ہندوستانی جمہوریت کی تاریخ میں اسے ایک اور سنگ میل قرار دیتے ہوئے مسز سمپت نے سیاسی پارٹیوں اور امیدواروں سے اپیل کی کہ وہ اپنی انتخابی مہم کے دوران سیاسی معیارات و تہذیب اور منصفانہ عمل کو یقینی بناتے ہوئے قوم کی جمہوری روایات کو برقرار رکھیں۔ 7 اپریل کو ہونے والی پہلے مرحلے کی رائے دہی دو ریاستوں آسام اور تریپورہ میں 6 لوک سبھا حلقوں کیلئے ہوگی جبکہ دوسرے مرحلہ کی رائے دہی 9 اپریل کو ہوگی جس میں 5 ریاستوں اروناچل پردیش، منی پور، میگھالیہ، میزورم اور ناگالینڈ میں 7 لوک سبھا حلقوں کیلئے پولنگ ہوگی۔ 10 اپریل کو پولنگ کے 3 ویں دن میں 14 ریاستوں کے 92 لوک سبھا حلقوں کیلئے ووٹ ڈالے جائیں گے جبکہ 3 ریاستوں میں صرف 5 حلقوں کیلئے چوتھے دن 18 اپریل کو پولنگ ہوگی۔ لوک سبھا کے سب سے بڑی تعداد والے 122 حلقوں کیلئے 13 ریاستوں میں 17 اپریل کو پانچویں دن کی پولنگ ہوگی
جبکہ 6 ویں دن کی پولنگ 24 اپریل کو 12 ریاستوں میں پھیلے ہوئے 117 نشستوں کیلئے پولنگ ہوگی۔ 7 ویں دن 30 اپریل کو پولنگ 9 ریاستوں میں پھیلے ہوئے 89 لوک سبھا حلقوں میں ہوگی اور 8 ویں روز کی پولنگ 7 مئی کو 7 ریاستوں میں 64 حلقوں کیلئے ہوگی۔ رائے دہی کا مرحلہ 9 ویں دن 12 مئی کو پورا ہوگا، جس میں 3 ریاستوں کے 41 حلقوں کیلئے ووٹ ڈالے جائیں گے۔ سب سے زیادہ مقابلے اترپردیش میں ہوں گے۔ ریاست میں اعظم ترین لوک سبھا حلقہ 80 ہیں جہاں 6 دنوں میں رائے دہی منعقد ہوگی یعنی 10 ، 17 ، 24 ، 30 اپریل اور 7 مئی و 12 مئی کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ آندھراپردیش میں جہاں لوک سبھا کی 42 نشستیں ہیں، 30 اپریل اور 7 مئی کو رائے دہی ہوگی۔ اس کے ساتھ بہ یک وقت اسمبلی کیلئے بھی ووٹ ڈالے جائیں گے۔ پہلے دن یعنی 30 اپریل کو رائے دہی تلنگانہ میں ہوگی جہاں 17 لوک سبھا اور 119 اسمبلی حلقوں کیلئے ووٹ ڈالے جائیں گے۔ دوسرے دن یعنی 7 مئی کو سیما آندھرا علاقہ میں 25 لوک سبھا اور 175 اسمبلی نشستوں کیلئے رائے دہی ہوگی۔ اس سلسلہ میں چیف الیکشن کمشنر مسٹر سمپت نے وضاحت کی کہ نئی ریاست تلنگانہ کے قیام کیلئے یوم تاسیس کا انتظار کئے بغیر موجودہ حالات میں لوک سبھا اور اسمبلی حلقوں میں انتخابات ہوں گے اور قیام تلنگانہ کے بعد اسمبلی و لوک سبھا حلقوں کو متعلقہ علاقہ کے تفویض کیا جائے گا۔
پیڈ نیوز کی لعنت کے بارے میں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے امیدواروں کے مصارف پر کڑی نظر رکھی جائے گی۔ فی الحال ایسا کوئی قانون نہیں ہے کہ اس سلسلہ سے نمٹا جاسکے۔ لہٰذا الیکشن کمیشن نے بیجا مصارف کو انتخابی عذر درای بنانے کی تجویز رکھی ہے۔ اوپنین پولس پر پابندی کے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے جبکہ کمیشن نے حکومت سے سفارش کی ہیکہ اوپنین پول پر انتخابی نظام العمل کے اعلان کی تاریخ سے انتخابات کی آخری تاریخ تک پابندی عائد کی جانی چاہئے۔ ان انتخابات کے ساتھ 23 حلقوں میں ضمنی انتخابات بھی ہوں گے۔ بہار میں 2، گجرات 7، مدھیہ پردیش، مہاراشٹرا، ٹاملناڈو، میزورم میں (ایک ایک) اتردیش میں 4 اور مغربی بنگال میں 6 لوک سبھا حلقوں کیلئے رائے دہی ہوگی۔ ان انتخابات کیلئے پورے ملک میں 1.1 کروڑ انتخابی عہدیدار اپنے فرائض انجام دیں گے۔ الیکشن کمیشن نے پہلی مرتبہ امیدوار کی جانب سے ای فائلنگ حلفناموں کے ادخال کا اختیار دیا ہے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ساتھ نوٹا (ان میں سے کوئی نہیں) کا بٹن بھی رکھا گیا ہے تاکہ رائے دہندہ کو اگر کوئی امیدوار پسند نہ آئے تو وہ Nota کا بٹن دبا کر اپنی رائے دے سکتا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے رائے دہندوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے جمہوری حق سے استفادہ کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر پولنگ میں حصہ لیں۔