نئی دہلی 23 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج 12 ریاستوں کے سکریٹریز سے ریاست میں لوک آیوکت مقرر نہ کئے جانے پر جواب طلب کیا ہے۔ جسٹس رنجن گوگوئی اور آر انوماتھی پر مشتمل بنچ نے ریاست اڑیسہ کے سکریٹری کو عدالت عظمیٰ کو ریاستوں کے ذریعہ لوک آیوکت کے تقرری کیلئے کئے گئے اقدامات سے آگاہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ کورٹ کو ابھی تک یہ بھی اطلاع نہیں ہے کہ آیا ریاست میں کوئی اینٹی کرپشن محتسب ہے یا نہیں۔ واضح رہے کہ وہ 12 ریاستیں جن کو عدالت عظمیٰ کی جانب سے لوک آیوکت نامزد نہ کرنے کی وجوہات بتانے کا حکم دیا ہے ان میں جموں و کشمیر، منی پور، میگھالیہ، میزورم، ناگالینڈ، پانڈیچری، ٹاملناڈو، تلنگانہ، تریپورہ، اروناچل پردیش، دہلی اور مغربی بنگال شامل ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے ان ریاستوں کو حکم صادر کیا ہے کہ وہ اپنے جواب نامہ میں یہ بتائیں کہ کب تک لوک آیوکت کا تقرر کریں گے۔ دستور کے لوک پال اور لوک آیوکت ایکٹ 2013 کے سیکشن63 کے تحت ہر ریاست پر یہ لازمی ہے کہ وہ ریاست میں ایک باڈی قائم کریں گے جو لوک آیوکت کی حیثیت سے جانا جائے گا۔ عدالت عظمیٰ کا لوک آیوکت کے سلسلے میں یہ فیصلہ ایک پی ایک آئی عرضی کی سماعت کے بعد آیا جس میں لوک آیوکت کے انتظامی اُمور کے لئے بجٹ کا تعین کرنے کا بھی تذکرہ ہے۔ پی آئی ایل عرضی گذار دہلی بی جے پی لیڈر اشونی اپادھیائے کے مطابق لوک پال اور لوک آیوکت ایکٹ 2013 یکم جنوری 2014 ء کو صدرجمہوریہ کی جانب سے منظور کیا جاچکا ہے اور 10 جنوری 2014 ء سے یہ نافذ العمل ہے۔ لیکن ریاستی حکومتوں نے ابھی تک لوک آیوکت کا تقرر نہیں کیا ہے۔ درخواست گذار کے مطابق ریاستی حکومتیں جان بوجھ کر لوک آیوکت کی تقرری سے بچنے کے لئے مناسب انفراسٹرکچر کو مہیا نہیں کررہی ہیں جس سے لوک آیوکت کے انتظامی اُمور میں آسانی ہو۔