لومڑی کا بدلہ

ایک جنگل میں ایک لومڑی اور ایک شیر رہا کرتے تھے ۔ جنگل کے تمام جانور ان سے پریشان تھے کیونکہ وہ دونوں چوریاں کیا کرتے تھے ۔ ایک دن دونوں نے ایک گھر میں چوری کرنے کافیصلہ کیا جوکہ ایک بندر کاتھا ۔ دونوں سیدھے باورچی خانے میں پہنچے ۔ وہاں انھوں نے لکڑیوں پررکھا ہوا پتیلا دیکھا ، جس میں بندر نے سوپ پکاکر رکھا ہوا تھا ۔
دونوں نے سوچا کہ موقع اچھا ہے ، کوئی گھر پر نہیں ہے ۔ پہلے شیر نے اچھی طرح سے خوب سوپ پیا اور جب سیر ہوگیا تو لومڑی بولی کہ میں اسے ختم کردوں گی ۔یہ کہتے ہوئے اس نے جیسے ہی اپنا منہ پتیلے میں ڈالا اس کا سر پتیلے میں پھنس گیا۔ اس نے شیر سے کہا ’’میری مدد کرو، مجھے یہاں سے نکالو ‘‘ ۔ اندھیرے میں شیر کو کچھ نہ سمجھ آیا اور وہ بوکھلاہٹ کاشکار ہوگیا ۔ اسے محسوس ہوا کہ جیسے کوئی گھر میں آگیا ہے ۔ لہٰذا وہ رتو اپنی جان بچانے کو وہاں سے بھاگ نکلا ۔ بندر جب گھر پہنچا تو اس نے لومڑی کو اپنے باورچی خانہ میں اس حالت میں پایا ، وہ سمجھ گیا کہ لومڑی یہاں چوری کرنے آئی تھی ، وہ لومڑی کو لے کر بھالو کے پاس گیا او ر اسے بتایا کہ لومڑی نے اس کے باورچی خانے میں آکر تمام سوپ پی لیا ہے ، لیکن بدقسمتی سے یہ بیچاری اس پتیلے میں پھنس گئی ہے ۔
بھالو کے دماغ میں ایک ترکیب آئی ۔ اس نے کہا کہ یہاں پر اسے باندھ دو ، ہم اسے سزا دیں گے ۔
بندر اور بھالو ، لومڑی کو وہاں باندھ کر چلے گئے ، شیر یہ سب کھڑی سے دیکھ رہا تھا ۔ ان کے جاتے ہی لومڑی نے شیر کو آواز دی ، چالاک لومڑی کو شیر پر بہت غصہ آرہا تھا اس نے سوچا یہی اچھا موقع ہے شیر سے بدلہ لینے کا ۔ اس کے دماغ میں ایک ترکیب آئی ، اس نے شیر سے کہا’’یہ بھالو مجھے سزا نہیں دیں گے ۔ اس لئے کہ میں نے ان کو بتادیا ہے کہ میں چوری کیلئے نہیں آئی تھی بلکہ یہاں ایک اور چور کو پکڑنے آئی تھی لیکن وہ بھاگ گیااور میں پکڑی گئی ۔ بندر اور بھالو نے میرے سچ بولنے پر یہ کہا کہ وہ مجھے انعام میں ایک ہرن دیں گے ‘‘۔
’’یہ سن کر شیر کے منہ میں پانی آگیا ، اس نے سوچا کہ میں کیوں نہ ہرن لے لوں‘‘ ، اس نے لومڑی سے کہا ’’ہرن تو میری پسندیدہ خوراک ہے ، کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہرن مجھے دے دو‘‘ ۔ اس پرلومڑی نے شیر سے کہا ’’اگر تمہیں ہرن چاہئے تو پھر تم میری جگہ آکر بیٹھ جاو ، وہ دونوں ہرن لے کر آنے والے ہیں‘‘۔
شیر لومڑی کی باتوں میں آگیا ۔ اس نے لومڑی کی رسیاں کھول دیں اور بولا ’’تم یہاں سے بھاگ جاؤ ، میں یہاں بیٹھ جاتا ہوں ‘‘ ۔ شیر کو لالچ دے کر لومڑی وہاں سے اپنی جان بچاکر بھاگ نکلی ۔ جب بندر اور بھالو واپس آئے تو انھوں نے شیر کو لومڑی سمجھ کر اس پر خوب گرم پانی ڈال دیا اور جنگل کے بادشاہ کو لالچ میں آکـر لومڑی کی چالاکی کی سزا بھگتنی پڑی اور بری طرح چلانے لگا ۔