لومڑی او ربلّی

ایک بلّی آبادی سے دور ایک جنگل میں رہتی تھی ۔ وہیں قریب ہی میں ایک لومڑی بھی رہتی تھی ۔ آتے جاتے اکثر ان کی ملاقات ایک دوسرے سے ہوجاتی تھی ۔ ایک دن جب سورج چمک رہا تھا اور خوب دھوپ نکلی ہوئی تھی ۔
۔ ایک گھنے پیڑ کے نیچے ان کی ملاقات ہوئی ۔ خاصی دیر دونوں ایک دوسرے سے بات چیت کرتی رہیں ۔ لومڑی نے کہا : اے بی بلّی ! اگر دنیا میں سو طرح کی آفتیں آجائیں یا کوئی مجھ پر حملہ کردے تو مجھے کوئی فکر نہیں ۔ مجھے ہزاروں گر اور تراکیب آتی ہیں ۔ میں ان سب مصیبتوں سے بچ کر نکل جاؤں گی لیکن اگر خدانخواستہ تو کسی آفت سے دو چار ہوئی تو کیا کرے گی ؟۔ بلی بولی : اے بُوا ! مجھے تو ایک ہی گُر اور ترکیب یاد ہے ۔ اگر اس سے چوک جاؤں تو ہر گز میری جان نہ بچے اور میں ماری جاؤں ۔ یہ سن کر لومڑی کو بلی پر بہت ترس آیا ۔ کہنے لگی : اے بی ! مجھے تیری حالت پر بہت رحم آتا ہے ۔ میراجی تو یہ چاہتا ہے کہ ان ترکیبوں میں سے دوچار تجھے بھی بتاؤں لیکن بہن زمانہ بہت خراب آگیا ہے ۔ کسی پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا ۔ ابھی وہ دونوں یہ باتیں کر ہی رہی تھیں کہ بہت قریب سے کتوں اور شکاریوں کی آوازیں سنائی دیں ۔ آوازیں سن کر یہ دونوں گھبرا گئیں ۔ بلی نے خطرہ دیکھ کر آؤ دیکھا نہ تاؤ اپنی پرانی ترکیب پر عمل کیا اور جھٹ سے پیڑ پر چڑھ کر اونچی ڈالیوں میں چھپ کر بیٹھ گئی ۔ اسی دوران کتے اتنے قریب آگئے کہ لومڑی اپنی کسی ترکیب پر عمل نہ کرسکی ۔ ذراسی دیر میں کتوں نے لومڑی کو دبوچ لیا ور اس کے ٹکڑے ٹکڑے کردئے ۔