لندن 25 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سویڈن میں اپنے چار میں سے ایک بچے کو طمانچہ رسید کرنے پر ملائشیا سے تعلق رکھنے والے ایک مسلم جوڑے کو گرفتار کرلیا گیا اور دونوں گزشتہ ایک ماہ سے زیادہ عرصہ سے زیرحراست ہیں۔ جبکہ ملائیشیا کی حکومت نے اپنے شہریوں کو رہا کرانے میں اس سلسلہ میں ہونے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔ سویڈن میں ملائیشیا کا سفارت خانہ بھی اس معاملہ میں سرگرم ہوگیا ہے۔ تاہم ملائیشیا کی حکومت نے کہا ہے کہ اس معاملہ کو سیاسی رنگ نہیں دیا جائے گا۔
حکومت نے کہاکہ یوروپی ممالک میں جانے والے ملائیشیا کے لوگوں کو مقامی قوانین کا احترام کرنا چاہئے۔ اس کے ساتھ ساتھ میزبان ملک کو بھی اپنے قوانین پر عمل درآمد کے سلسلہ میں دوسرے ممالک کی تہذیبوں کے حساس ہونے کا خیال رکھنا چاہئے۔ بتایا گیا ہے کہ والدین نے اپنے بچے کو نماز پڑھنے سے انکار پر طمانچہ رسید کیا تھا۔ جوڑے کا خیال ہے کہ نماز کی عمر کو پہونچنے والے بچے اگر والدین کے کہنے کے باوجود نماز ادا نہ کریں تو ان کی سرزنش کی جاسکتی ہے۔ جبکہ علمائے کرام کی اکثریت نے بھی اس کی تصدیق کی ہے کہ اگر بچہ نماز پڑھنے کی عمر میں آجائے تو والدین پر فرض بنتا ہے کہ وہ اس کو اسلامی تعلیمات سے آگاہ کریں۔ اگر بچہ نماز نہیں پڑھتا تو اس کو سمجھایا جانا ضروری ہے۔ اگر بار بار سمجھنے کے باوجود بچہ نماز نہیں پڑھتا تو پھر اس کی سرزنش کی جانی ضروری ہے۔