لفٹننٹ گورنر کو آزادانہ اختیار نہیں، حکومت کے مشوروں کے پابند

سپریم کورٹ کا تاریخ ساز فیصلہ، ایل جی سے طاقت آزمائی میں کجریوال کو عظیم فتح

٭ ’بشمول اراضیات، امن و قانون صرف تین امور مرکز کے زیر انتظام
٭ دہلی حکومت کو دیگر تمام امور پر فیصلوں کا حق حاصل
٭ ہر معاملہ میں ایل جی کی مداخلت ضروری نہیں‘

نئی دہلی۔4 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) دہلی کے چیف منسٹر اروند کجریوال کو لیفٹننٹ گورنر انیل بائجال کے ساتھ جاری اقتدار کی رسہ کشی کے درمیان سپریم کورٹ نے آج ایک اہم کامیابی سے ہمکنار کیا اور واضح کردیا کہ لیفٹننٹ گورنر (ایل جی) کو فیصلہ سازی کا آزادانہ اختیار نہیں ہے بلکہ وہ منتخبہ حکومت کے مشورہ کے پابند ہیں۔ چیف جسٹس دیپک مصرا کی قیادت میں سپریم کورٹ کے پان ججوں کی بنچ نے اپنے متفقہ فیصلے میں کہا کہ ’’کلیت پسندی کے لیے کوئی جگہ نہیں اور نیراج و افراتفری کے لیے بھی کوئی مقام نہیں‘‘ نیز ایل جی جن کا مرکز کی طرف سے تقرر کیا جاتا ہے ‘رخنہ انداز‘ یا رکاوٹ پیدا کرنے والے کے طور پر کام نہیں کرسکتے۔ عدالت عظمی کی اس رولنگ سے اروند کجریوال کے موقف کو توثیق ہوگئی ہے جو طویل عرصہ سے الزام عائد کررہے تھے کہ انہیں (کجریوال کو) مناسب انداز میں کام کرنے سے انیل بائجال محض مرکز کی ایما پر رکاوٹیں پیدا کررہے تھے۔ علاوہ ازیں عدالت عظمی نے ایل جی کے ضابطہ کار کے بارے میں پہلی مرتبہ واضح رہنمایانہ خطوط بھی جاری کی ہے۔ اس طرح دہلی میں عاملہ کی دو شاخوں کے درمیان اختیارات کی واضح تشریح بھی کردی گئی۔ دہلی کو اگرچہ مکمل ریاست کا درجہ حاصل نہیں ہے جس کے باوجود وہاں کے عوام اپنے طور پر اسمبلی اور حکومت کا انتخاب کرسکتے ہیں۔ سپریم کورٹ کی تاریخ ساز رولنگ پر ایل جی بائجال نے اگرچہ فی الفور کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم کجریوال نے ٹوئٹ کیا کہ ’’دہلی کے عوام کے لیے یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔ جمہوریت کی ایک عظیم فتح ہے‘‘ دہلی کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ عدالت عظمی کے اس حکم کے بعد خدمات اب حکومت دہلی کے تحت آجائیں گی اور عہدیداروں کے تقررات و تبادلوں میں عاملہ کا فیصلہ قطعی ہوگا۔ کجریوال کے نائب منیش سیسوڈیا نے اس فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے یاد دلایا کہ فروری 2015ء کے اسمبلی انتخابات میں دہلی کے عوام نے عآپ کے حق میں تاریخی فیصلہ دیا تھا جب ان کی پارٹی کو ایوان کی 70 کے منجملہ 67 نشستوں پر فتح حاصل ہوئی تھی۔ جسٹس اے کے سیکری جسٹس اے ایم کھانویلکر، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ پر مشتمل بنچ نے تین علیحدہ لیکن ایک ہی موضوع سے تعلق رکھنے والے فیصلوں میں کہا کہ ایل جی کے پاس آزادانہ فیصلے کرنے کی آزاد اتھاریٹی نہیں ہے۔ بنچ نے کہا کہ دہلی عوام کے منتخبہ نمائندوں پر مشتمل مجلس وزراء کے تمام فیصلے ایل جی کو ارسال کئے جائیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ان کی رضامندی یا منظوری لازماً درکار ہے۔ عدالت نے رولنگ دی کہ کلیت پسندی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے اور نہ ہی نیراج و افراتفری کے لیے کوئی جگہ ہے۔ عدالت عظمی کا یہ فیصلہ چیف منسٹر اروند کجریوال کی عام آدمی پارٹی (عآپ) کی ایک شاندار فتح ہے کیوں کہ عاملہ کی دو شاخوں میں منقسم طاقت و اقتدار پر اکثر وہ (حکومت) ایل جی کے ساتھ رسہ کشی و زور آزمائی میں مصروف رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ بشمول اراضیات و امن و قانون تین امور کے سواء حکومت دہلی کو دیگر تمام امور و مسائل پر قانون سازی و حکمرانی کا اختیار حاصل ہے۔
مقدمہ کی کامیاب پیروی چدمبرم سے کجریوال کا اظہار تشکر
نئی دہلی۔4 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) دہلی کے چیف منسٹر اروند کجریوال نے لیفٹننٹ گورنر انیل بائجال کے ساتھ اقتدار کی رسہ کشی اور تلخ طاقت آزمائی کے درمیان سپریم کورٹ میں ایک شاندار فتح پر سابق مرکزی وزیر اور ممتاز قانون داں پی چدمبرم سے ملاقات کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کریں گے جو عدالت عظمی میں اس شہر کی حکومت کی نمائندگی کرنے والے وکلاء میں شامل ہیں۔ ایک عہدیدار نے کہا کہ ’’چیف منسٹر آج پی چدمبرم سے اظہار تشکر کے لیے ملاقات کررہے ہیں جو سپریم کورٹ میں دہلی حکومت کی نمائندگی کرنے والے وکلاء میں شامل ہیں۔‘‘